کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 15
(( إن اللّٰه رفیق یحب الرفق في الأمر کلہ ویعطي علی الرفق ما لا یعطي علی العنف وما لا یعطی علی ما سواہ، ولا یکون الرفق فی شییء إلا زانہ ولا ینزع من شیی إلا شانہ)) (مسلم:۴۶۹۷،۴۶۹۸) ’’اللہ تعالیٰ نرم ہے اور ہر معاملہ میں نرمی کو پسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نرم روی پر جو کچھ عطا کرتے ہیں ، وہ نہ تلخ روی پر عطا کرتے ہیں اور نہ اس کے علاوہ کسی اور کام پرعطا کرتے ہیں ۔ جس چیز میں بھی نرمی کا رویہ کارفرما ہو، وہ چیز حسین بن جاتی ہے اور جو چیز اس وصفِ رفق سے محروم ہوجائے، وہ چیز بدنما ہوجاتی ہے۔ ‘‘ اور فرمایا: (( من یحرم الرفق یحرم الخیر )) (مسلم: ۹۴۴۶) ’’جو شخص رفق و آسانی سے محروم ہوجائے، اسے ہر طرح کی خیرو برکت سے محروم کردیا جاتا ہے۔‘‘ حقیقت یہ ہے کہ غلو و تشدد سے گریز، دھونس و تلخ روی سے اجتناب اور رِفق و آسانی کو اختیار کرنا شریعت ِاسلامیہ کا عمومی مزاج ہے۔ جس کو اسلام نے ہر معاملہ خصوصاً دعوت کے میدان میں پیش نظر رکھا ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصاً اس پر زور دیا ہے۔ فرمانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( من أحب أن یزحرح عن النار و یدخل الجنۃ فلتأتہ منیتہ وھو یؤمن باﷲ والیوم الآخر ولیأت إلی الناس الذي یحب أن یؤتی إلیہ)) (مسلم:۳۴۳۱) ’’جو شخص چاہتا ہے کہ جہنم سے بچ کر جنت میں داخل ہوجائے تو اسے موت اس حال میں آنی چاہئے کہ وہ اللہ اور روزِقیامت پر ایمان رکھتا ہو اور وہ لوگوں کے ساتھ ویسا ہی رویہ روا رکھتا ہو جیسا کہ وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس کے ساتھ روا رکھیں ۔‘‘ جس دین کی یہ تعلیمات ہوں ،اسے شدت پسندی کا طعنہ صرف وہی شخص دے سکتا ہے جو سرے سے اس دین کی تعلیمات سے ناواقف ہے یا پھر وہ اسلام کے بارے میں اندھے تعصب و عناد میں مبتلا ہے۔ ساتواں اعتراض پوپ بینی ڈکٹ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’’اسلامی عقیدہ کی رو سے اللہ تعالیٰ سب سے برتر اور بلند ذات نہیں ہے۔‘‘ یہ دعویٰ بھی اسلام پر بہت بڑا بہتان ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اہل اسلام اللہ تعالیٰ کو تمام