کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 13
﴿کَذَلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰه لَکُمْ آیَاتِہِ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ (البقرۃ:۱۴۲)
’’اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے احکام تمہیں صاف صاف بتاتا ہے، تاکہ تم عقل سے کام لو۔‘‘
﴿ لَقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَیْکُمْ کِتَابًا فِیْہِ ذِکْرُکُمْ أَفَلَا تَعْقِلُوْنَ﴾ (الانبیاء:۱۰)
’’لوگو! ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے، جس میں تمہارا ہی ذکر ہے، پھر تم سمجھتے کیوں نہیں ۔‘‘
لوگوں کا دین حق کی ہدایت نہ پانے اور اس کے نتیجہ میں آگ کے عذاب سے دوچار ہونے کی وجہ قرآنِ مجید کی رو سے یہ ہے کہ اُنہوں نے قرآنِ مجید کے دلائل پر غور کیا نہ ان دلائل کو سمجھنے کے لئے اپنی عقل ہی استعمال کی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ دوزخیوں کا قول نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
﴿ وَقَالُوْا لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا کُنَّا فِيْ أَصْحٰبِ السَّعِیْرِ﴾(الملک:۱۰)
’’اور وہ کہیں گے،کاش ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزاواروں میں شامل نہ ہوتے۔‘‘
قرآنِ مجید نے عقلی دلائل کا ایک نقشہ پیش کیا ہے جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا واضح ثبوت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿إِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ وَالْفُلْکِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِيْ الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللّٰه مِنَ السَّمَائِ مِنْ مَّائٍ فَأَحْیَا بِہِ الأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا وَبَثَّ فِیْھَا مِنْ کُلِّ دَآبَّۃٍ وَتَصْرِیْفِ الرِّیَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ لآَیَاتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ﴾(البقرۃ:۱۶۴)
’’بے شک آسمان و زمین کی ساخت میں ، رات اور دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں ، ان کشتیوں میں جو انسانوں کے نفع کی چیزیں لئے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں ، بارش کے اس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا ہے، پھر اس کے ذریعے سے زمین کو زندگی بخشتا ہے اور اپنے اسی انتظام کی بدولت زمین میں ہر قسم کی جان دار مخلوق کو پھیلاتا ہے، ہواؤں کی گردش میں اور ان بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں ، ان میں البتہ ان لوگوں کیلئے واضح نشانیاں ہیں جوعقل سے کام لیتے ہیں ۔‘‘