کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 11
چوتھا اعتراض پوپ نے اپنے خطاب میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’’اسلام تلوار کی نوک پر پھیلا ہے۔‘‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام نے اپنے مخالفین کو زبردستی دین میں داخل کیا۔ یہ ایسا دعویٰ ہے جو شرعی نصوص اور حقیقت کے بالکل خلاف ہے۔ قرآن و سنت کی کوئی ایک نص بھی ایسی نہیں ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکے کہ اسلام تلوار کے زور پر لوگوں کو اپنی حقانیت کا اقرار کرنے پر مجبور کرتاہے۔ بلکہ قرآن و سنت کی تعلیمات بالکل اس کے برعکس ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَا إِکْرَاہَ فِيْ الدِّیْنِ قَدْ تَبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ﴾ (البقرۃ:۲۵۶) ’’دین کے معاملہ میں کوئی زور زبردستی نہیں ۔صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے۔‘‘ وہ دین جو یہود و نصاریٰ کی عورتوں سے نکاح کو جائز قرار دے اور ان کا ذبیحہ کھانے تک کی اجازت دے اور غیر مسلموں کو اسلامی مملکت کی رعایا تسلیم کرے، اس کے بارے میں یہ الزام کتنا مضحکہ خیز ہے کہ وہ لوگوں کو زبردستی مسلمان کرتا ہے۔ قرآنِ مجید کی نص ہے کہ ﴿اَلْیَوْمَ أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِیْنَ أُوْتُوْا الْکِتَابَ حِلٌّ لَّکُمْ وَطَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّھُمْ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ أُوْتُوْا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ إِذَا أَتَیْتُمُوْھُنَّ أُجُوْرَھُنَّ مُحْصِنِیْنَ غَیْرَمُسَافِحِیْنَ وَلَا مُتَّخِذِيْ أَخْدَانٍ﴾ (المائدۃ: ۵) ’’آج تمہارے لئے تمام پاک چیزیں حلال کردی گئیں ہیں ۔ اہل کتاب کاکھانا تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے۔ اور عصمت مآب عورتیں بھی تمہارے لئے حلال ہیں ، خواہ وہ اہل ایمان کے گروہ سے ہوں ، یاان قوموں میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی، بشرطیکہ تم ان کے مہر ادا کرکے نکاح میں ان کے محافظ بنو، نہ یہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگو یا چوری چھپے آشنائیاں کرو۔‘‘ اسلامی تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ یہود و نصاریٰ میں سے اہل ذمہ صدیوں مسلمانوں کے ساتھ رہے اور معمولی سے جزیہ کے عوض اُنہیں دین، جان و مال اور عزت کے تحفظ کی مکمل