کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 10
’’اسلام اپنے ماننے والوں کو غیر مسلموں کے ساتھ بداخلاقی اور بُرے رویہ کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘
یہ دعویٰ بھی باطل اور اسلامی تعلیمات و تاریخی حقائق کے سراسر خلاف ہے۔ قرآنِ کریم کی متعدد آیات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار فرامین __ جن میں دوسروں کے ساتھ حسن معاملہ، حسن اخلاق اور نیک برتاؤ کا حکم دیا گیا ہے __ چیخ چیخ کر اس بے بنیاد دعویٰ کو باطل ثابت کررہے ہیں ۔ اسلام کی تعلیم تو یہ ہے :
﴿ إِنَّ اللّٰه یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِیْتَائِ ذِيْ الْقُرْبیٰ وَیَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ﴾ (النحل :۹۰)
’’اللہ تعالیٰ عدل اور احسان اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی و بے حیائی اور ظلم و زیادتی سے منع کرتا ہے۔‘‘
اس مختصر سی آیت میں عدل، احسان اور صلہ رحمی؛ تین ایسی چیزوں کا حکم دیا گیا ہے جن پر پورے انسانی معاشرے کی اصلاح کا انحصار ہے۔ اور ان کے مقابلہ میں تین ایسی برائیوں سے روکا گیا ہے جو انفرادی حیثیت سے افراد کو اور اجتماعی حیثیت سے پورے معاشرے کے لئے سم قاتل ہیں ۔ قرآنِ کریم نے بار بار فیاضانہ برتاؤ، خوش خلقی اور ہمدردانہ رویہ کی تعلیم دی ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:
﴿ وَأَحْسِنُوْا إِنَّ اللّٰه یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ﴾ (البقرۃ : ۱۹۵)
’’احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ محسنوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘
اور فرمایا :
﴿إنَّ اللّٰه لَا یُضِیْعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ﴾ (التوبہ : ۱۲۰)
’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کا اجرضائع نہیں کرتا۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( في کل کبد رطبۃ أجر)) (صحیح بخاری:۲۱۹۰)
’’ہر زندہ چیز کے ساتھ احسان کا برتاؤ کرنے میں اجر ہے۔‘‘ ٭
٭ اس سلسلے کی مزید تفصیلات کے لیے محدث کے سابقہ شمارہ ستمبر میں شائع شدہ مضمون ’ اسلام میں غیر مسلموں کے حقوق ‘ کا مطالعہ کریں جس کا دوسرا حصہ اس شمارہ میں شائع ہو رہا ہے ۔ ادارہ