کتاب: محدث شمارہ 303 - صفحہ 65
موڑموڑ پر ظلم و ستم کی ہزاروں داستانیں بکھری پڑی ہیں ۔ رومی سلطنت سے بڑھ کر ظلم و جور کا دور اور کون سا ہوگا؟ لیکن کوئی ایک آواز بھی اس کے خلاف نہیں اُٹھتی اور دوسری طرف ایک عادل اسلامی حکومت تھی جس کی گود میں فرد کو اپنے حقوق اور عزت کا شعور ملا، اس نے مظلوم کو اس قابل بنا دیا کہ وہ مصر سے مدینہ تک کے سفر کی صعوبتیں اس اعتماد اور یقین پر برداشت کرتا ہے کہ اس کا حق ضائع نہیں ہوگا اور اس کی شکایت توجہ سے سنی جائے گی۔[1]
2. عقیدہ کی آزادی کا حق
اسلام نے کبھی اپنے مخالفین کو اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا، غیر مسلموں کو اپنے دین پر باقی رہنے کی مکمل آزادی تھی، قرآن و سنت کی کوئی ایک بھی نص ایسی نہیں ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکے کہ اسلام تلوار کے زور سے لوگوں کو اپنی حقانیت کا اقرار کرنے پر مجبور کرتا ہے، بلکہ قرآن و سنت کی تعلیمات اس کے بالکل برعکس ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہیں :
﴿ وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا ۚ أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ ﴾ (سورۂ یونس:۹۹)
’’اگر تیرا ربّ چاہتا تو تمام اہل زمین ایمان لے آتے ،پھرکیا تو لوگوں کو مجبور کرے گا کہ وہ مؤمن ہوجائیں ۔‘‘
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر لوگوں کو یہ اختیار دیا کہ وہ اسلام کو قبول کریں یا اپنے مذہب پر قائم رہیں ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ایک معاہدہ کرتے تھے جس کے تحت وہ ادنیٰ سا جزیہ٭ دیتے تھے جس کے عوض آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ان کے دین، جان و مال اور عزت کے
[1] غیر المسلمین في المجتمع الإسلامي،از ڈاکٹر یوسف قرضاوی : ص ۳۰،۳۱
٭ جزیہ کے لفظ سے گھبرانے کی بجائے اسے اسی تناظر میں لینا چاہئے جس طرح موجودہ دور میں ریاست اپنے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ اور شہری سہولیات کے نام پر ان سے لمبے چوڑے ٹیکس لیتی ہے۔ اورجدید دنیا میں ہمارے برعکس ہرشہری پر ٹیکسوں کی بھرمار ہے جس کی تفصیل وہاں رہنے والے بخوبی جانتے ہیں۔ اسلام اس کی بجائے ہر مسلمان پر محض ڈھائی فیصد زکوٰۃ عائد کرتا اور غیر مسلموں پر زکوٰۃ کی بجائے جزیہ لاگو کرتا ہے اورمسلم معاشروں کی یہ روایت بھی رہی ہے کہ شہری سہولیات کے عوض یہ جزیہ انتہائی معمولی ہونے کے علاوہ اکثر اوقات نظرانداز کردیا جاتا یا قابل معافی ہوتا مثلاً ہندوستان میں مسلمانوں کے دورِ حکومت میں غیرمسلموں سے جزیہ لینے کی تفصیلات سرے سے نہیں ملتیں۔جزیہ کی مزید تفصیلات اسی شمارے میں شائع شدہ ایک مستقل مضمون میں ملاحظہ فرمائیں۔ (ح م)