کتاب: محدث شمارہ 303 - صفحہ 5
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے زنا بالجبر کے ایک مجرم کو کوڑوں کی حد لگائی اور اس کو جلا وطن کردیا، نہ کہ اس کو سزاے موت سنائی۔‘‘ (حدیث نمبر:۶۴۳۶) 2. اس ترمیمی بل کی سب سے خطرناک شق ’۱۷‘ ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ’’ حد زنا آرڈیننس کی دفعات ۱۰ تا ۱۶ اور ۱۸، ۱۹ حذف کردی جائیں گی۔‘‘ بالخصوص دفعہ ۱۹ کو حذف کرنے کی اہمیت یہ ہے کہ دفعہ ۱۹ کی ذیلی شق ۳کے ذریعے پاکستان میں زنا بالرضا کے انگریز دور کے ۸ قوانین معطل کردیے گئے تھے،جس کی ضرورت یہ تھی کہ تعزیراتِ پاکستان کے سابقہ قانون (دفعہ ۴۹۷) کی رو سے زنا بالرضا کوئی جرم ہی نہیں تھا،بلکہ صرف وہ زنا جرم تھا جس میں شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی بدکاری کا ارتکاب کرے۔ چنانچہ ۱۹۷۹ء سے قبل پاکستان میں کسی کنواری، بیوہ یا مطلقہ کی رضامندی سے زناقانوناً جرم متصور نہیں ہوتا تھا۔ جبکہ بیوی کے ساتھ اُس کے شوہر کی اجازت کے بغیر زنا کرنے کی سزا محض ۵ برس تھی، یہ جرم قابل ضمانت بھی تھا جس کے خلاف صرف شوہر ہی شکایت کرسکتا تھا۔ موجودہ ترمیمی بل میں اس سابقہ قانون کو بحال کرنے کے لئے دفعہ ۱۹ کو کلی منسوخ کرنے کی ترمیم پیش کی گئی ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ پھر وہی دورِ جاہلیت لوٹ آئے گا کہ پاکستان میں کنواری، بیوہ یا مطلقہ کا زنا بالرضا کوئی جرم ہی نہیں رہے گا۔یہ اس بل کی سب سے خطرناک بلکہ شرمناک ترمیم ہے۔جو صرف خلافِ اسلام ہی نہیں بلکہ اللہ سے جنگ اور اسلام سے بغاوت کے مترادف٭ ہے۔ کیا ایک مخصوص گروپ کے ذرائع ابلاغ نے تین ماہ تک اسی مقصد کے لئے عوام کو ’ذرا سوچئے‘ اور پارلیمنٹ کو ’کب سوچنے‘ کی دہائی مچا رکھی تھی اور کیا پاکستانی پارلیمنٹ کے معزز اراکین اور زعماے قوم ایسی ترمیم کے حق میں اپنے ووٹ استعما ل کرکے اللہ کے غضب کو ٭ ایک ملاقات میں امریکی قونصلیٹ نے یہ موقف پیش کیا کہ زناکاری جرم نہیں بلکہ والدین کی نافرمانی کی طرح صرف ایک گناہ ہے، ا سلئے ۱۹۷۹ء سے پہلے کے قوانین ہی بہتر ہیں۔اس موقف پر میں نے انہیں جواب دیا کہ اوّل تو قرآن کی رو سے زنا کاری محض گناہ نہیں بلکہ اس کی سزائیں بھی موجود ہیں ا س لئے یہ ایک جرم بھی ہے، دوم یہ کہ امریکہ توسٹیٹ اور چرچ میں جدائی کے نظریے پر کاربند ہے لیکن پاکستان اور مسلمانوں کیلئے یہ امر قابل قبول نہیں کیونکہ یہ نظریۂ پاکستان کی اساس کے خلاف ہے اور اسلام میں بھی اس کی کوئی گنجائش نہیں مزید برآں عیسائیوں کے برعکس مسلمانوں نے اپنی عظمت کا دور اسلام کی سربلندی میں ہی گزارا ہے۔