کتاب: محدث شمارہ 303 - صفحہ 3
اب ہم ایک نظر اس بل کے مندرجات پرڈالتے ہیں :
1. یہ امر قابل توجہ ہے کہ حد زنا آرڈیننس کی کل دفعات ۲۲ ہیں ، جبکہ اس بل میں مجوزہ ترامیم کی تعداد ۳۰ہے، گویا ترمیم اصل قانون سے بھی زیادہ طویل ہے۔
2. حکومت کا دعویٰ یہ تھا کہ حدود آرڈیننس کو منسوخ نہیں کیا جائے گا، جب کہ ان ترامیم پر ایک نظر ڈالنے سے ہی یقین ہوجاتا ہے کہ ترمیم کے نام پر حدود قوانین کو ہی منسوخ کردیا گیا ہے اور وہ اس طرح کہ اس بل کے ذریعے حد زنا آرڈیننس کی کل ۲۲ دفعات میں سے ۱۲ دفعات (۳،۶،۷، ۱۰،۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵،۱۶،۱۸،۱۹)کو مکمل طور پر منسوخ کیا جارہا ہے اور مزید ۶ دفعات (۲،۴،۸،۹،۱۷ اور ۲۰) میں جزوی حذف و ترمیم تجویز کی گئی ہے۔اس عمل کے بعد صرف ۴ دفعات باقی ایسی ہیں جو اپنی اصل شکل میں حدود قوانین میں موجود ہیں ۔
(دیکھئے بل میں مجوزہ ترامیم : ۱۱ تا ۱۹)
3. ایسی ’ظالمانہ‘ دفعات جن کی منسوخی کا تقاضا کیا گیا ہے، ان میں سے چند ایک بطورِ مثال ملاحظہ بھی فرما لیجئے :
٭ دفعہ ۲ کی شق ’ہ‘ کو نکال دیا گیا ہے جس کی رو سے شادی شدہ زانی کے لئے رجم کی سزا ہے۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے مرتبین میں حد ِرجم کے منکرین شامل ہیں ۔
٭ دفعہ ۳ کو کلی طور پر حذف کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس دفعہ کا قصور یہ ہے کہ اس کی رو سے حدود قوانین (حدود اللہ) کو تمام دیگر قوانین پربرتری دی گئی ہے۔
٭ دفعہ ۴ میں ہر اس مباشرت کو زنا قرار دیا گیا تھا جو دو مرد وعورت ’جائز نکاح‘ کے بغیر کریں ۔ لیکن اس دفعہ میں ’جائز نکاح‘ کے لفظ سے ’جائز‘ کو حذف کیا جارہا ہے۔
٭ حدود قوانین سے مذاق کی انتہا یہ ہے کہ پہلی ۹ دفعات میں جن جرائم کا تذکرہ اور ان کی تعریفات متعین کی گئی ہیں ، بعد ازاں ۱۰ تا ۱۹ (یعنی ۱۰) دفعات میں ان کی سزاؤں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ حدود قوانین کو معطل کرنے کا بہترین طریقہ یہ سوچا گیا ہے کہ ان تمام جرائم کی سزا کو ہی حذف کردیا جائے، یاد رہے کہ یہ دس دفعات ان جرائم کی سزا پر مبنی ہیں ۔
4. حدود قوانین کی وہ معصوم بے ضرر دفعات بھی ملاحظہ ہوں جنہیں بعینہٖ برقرار رکھا گیا ہے