کتاب: محدث شمارہ 303 - صفحہ 24
جواب :خطبہ جمعہ چونکہ نماز کے قائم مقام ہے ،اس لئے نئے سرے سے نماز کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ ٭ سوال۴: روزہ کس عمر میں فرض ہوتا ہے؟ جواب : جمہور اہل علم کے نزدیک روزہ بلوغت کے بعد فرض ہوتا ہے تاہم بطورِ مشق قبل از بلوغت بچوں کو روزے رکھوانے چاہئیں ملاحظہ ہو : صحیح بخاری ، باب صوم الصبیان اور فتح الباری :۴/۲۰۰،۲۰۱ ٭ سوال۵: نفلی روزہ رکھ کر توڑ دیا، کیا اب اس کی قضا واجب ہے؟ جواب : نفلی روزہ کی قضا واجب نہیں ، ملاحظہ ہو: فتح الباری :۴/۲۱۰ اور امام بخاری نے صحیح بخاری میں بایں الفاظ باب قائم کیا ہے: باب من أقسم علی أخیہ لیفطر في التطوع ولم یرعلیہ قضاء إذا کان أوفق لہ۔ ’’اگر کوئی شخص اپنے بھائی کو نفلی روزہ توڑنے کی قسم دے اور وہ توڑ ڈالے تو اس پر قضا نہیں ہے جب روزہ نہ رکھنا اس کے لیے مناسب ہو۔‘‘ ٭ سوال۶:کیا مسجد کی موجودگی میں گھر یا دفتر میں مرد کا باجماعت فرض ادا کرنا درست ہے ؟ جواب : اصلاً کوشش ہونی چاہئے کہ نمازِباجماعت مسجد میں ادا ہو، بہ اَمر مجبوری باجماعت دفتر میں پڑھ لی جائے تو اس کابھی جواز ہے، نیز اضطراری حالت میں اکیلا بھی پڑھ سکتا ہے اور بلا عذر گھر میں نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔ ٭ سوال ۷: حنفی کہتے ہیں کہ امام یا مکبّر کی آواز پر ہی امام کی اقتدا کرنی چاہئے۔ جس نے تکبیر تحریمہ یا دیگر تکبیرات اور رکوع سجدہ لاؤڈ سپیکرکی آواز پر کیا، اس کی نماز فاسد ہوجائے گی،کیونکہ سپیکر بذاتِ خود امام کی اقتدا کی صلاحیت نہیں رکھتا اور جو نماز میں داخل نہ ہو، اس کی آواز پر عمل کرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ؟ جواب : سپیکر پر نماز پڑھانا درست عمل ہے ، کیونکہ یہ محض آواز کے دور تک پہنچانے کا ایک آلہ ہے جو معاون کی حیثیت رکھتا ہے، اصل اقتدا تو امام یا سامع ہے۔ اس کے جواز میں کوئی کلام نہیں ہونی چاہئے ، آج کل معتدل احناف کا عمل بھی اسی پر ہے۔