کتاب: محدث شمارہ 303 - صفحہ 13
حدود قوانین اور ’محدث‘
’محدث‘ جون ۲۰۰۶ء کا مستقل شمارہ حدود قوانین کے خلاف میڈیا مہم کے جوابات پر مشتمل تھا جبکہ گذشتہ شمارے میں تفصیل سے حکومت کی مجوزہ ترامیم پر شرعی وقانونی نقطہ نظر پیش کیا گیا زیر نظر شمارے میں شائع ہونے والا جائزہ دراصل اس بل کا ہے جو ۲۱/اگست کو باقاعدہ قومی اسمبلی میں پیش کیاگیا اور اسے مجلس عمل نے پھاڑ کر اس پر بحث کرنے سے ہی انکار کردیا۔ اس جائزے کو جماعت اسلامی کے ویمن کمیشن نے کتابچے کی شکل میں شائع کرکے سلیکٹ کمیٹی کی پیش کردہ ترامیم کے دن (پیر ۳/ستمبر کو) قومی اسمبلی میں ہر ڈیسک پر تقسیم کیا جس سے اس بل کے حامی اراکین اسمبلی میں کافی ہلچل مچی اور متحدہ مجلس عمل نے اسے اپنا باضابطہ موقف بنا کر حکومت سے بل میں ان تمام اصلاحات کا مطالبہ کیا جوتاحال برقرار ہے۔
بعد میں یہی مضمون مزید ترامیم کے ساتھ روزنامہ ’نوائے وقت‘ میں قسط وار (۶ تا ۹ ستمبر) شائع ہوا، پھر روزنامہ ’انصاف‘ لاہو راور روزنامہ ’اُمت‘ کراچی نے۱۱/ستمبر کو خصوصی ایڈیشن کے طورپر اسے رنگین صفحات پر شائع کیا، انگریزی اخبارات میں بھی اس کا انگریزی ترجمہ چھپا اور اب یہ مزید اصلاحات وحواشی کے ساتھ ’محدث‘ کے صفحات پر شائع ہورہا ہے۔
محدث کی اس موضوع پر خصوصی کاوشوں کے نتیجے میں مدیر ’محدث‘ سے چودھری شجاعت حسین نے ملاقات کی اور دورانِ ملاقات ہی وفاقی وزیر قانون وصی ظفر کو ان خلافِ اسلام نکات کو حذف کرنے کی ہدایت کی اور یہ تقاضا کیا کہ ان خلافِ اسلام ترامیم کی ایک مختصر فہرست بھی تیار کردی جائے، یہ فہرست محدث کے صفحہ نمبر ۱۲ پر طبع شدہ ہے۔ ۱۳/ستمبر کی شام امریکی قونصلیٹ برائن ہنٹ نے لاہور میں آپ کو دعوت دی جہاں امریکی محکمہ خارجہ کے آفیسرز اور امریکہ سے ہی آنیوالی خواتین کی ایک مجلس میں حدود بل پر ان کے اعتراضات کے جوابات دیے گئے۔ مزید برآں محدث کے ان مضامین کے مطالعے کے بعد وزیر مذہبی اُمور اعجاز الحق نے بھی مدیر اعلیٰ محدث کو حکومت کی طرف سے علما کمیٹی میں شرکت کی دعوت دی۔
الحمد للہ مذہبی جماعتوں ، علماے کرام،دینی اداروں کی پرزور مساعی اور چودھری برادران کی کوششوں کا نتیجہ یہ ہے کہ سردست پاکستان اس خطرناک بل سے محفوظ ہوگیا جس کے ذریعے پاکستان