کتاب: محدث شمارہ 302 - صفحہ 80
2. مجلس کی تحریری رپورٹ تمام ساتھیوں کوبھجوائی جائے گی۔
3. مجلس کاایجنڈا میٹنگ سے دو ہفتے قبل اراکین کو پہنچایا جائے گا۔
4. جامعہ میں دو سال تک تعلیم حاصل کرنیوالے فضلا کو بھی ڈائریکٹری میں شامل کیاجائے ۔
5. فضلاے جامعہ کی ڈائریکٹری کی ترتیب سن فراغت کے اعتبا ر سے اور بقیہ فضلا جنہوں نے کچھ عرصہ جامعہ میں پڑھا ہے، ان کی ترتیب الف بائی ہوگی۔
6. فضلاے جامعہ کی بقیہ فہارس کو پورا کرنے کیلئے جماعتی رسائل میں اعلانات دیے جائیں ۔
7. سال کے آخرمیں تقریب ِبخاری کے موقع پرتمام فضلا کااجلاس بھی بلایا جائے گا جس میں اُنہیں نیک مقاصد کے حصول کے سلسلے میں مزید رہنمائی مہیا کی جائے گی۔
جامعہ کے سابق اُستاذ مولانا فاروق اصغر صارم کی ناگہانی وفات
۱۹۸۱ء میں جب جامعہ لاہور الاسلامیہ ہنجروال ملتان روڈ پر واقع تھا، اس وقت طلبہ کی تعلیم وتربیت کے لئے اساتذہ کرام میں مولانا فاروق اصغر صارم کا نام بہت نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ اگر چہ آپ کسی سعودی یونیورسٹی سے فارغ نہیں تھے، لیکن اپنی غیرمعمولی ذہانت ولیاقت کی بنا پر مکتب الدعوۃ سے مبعوث تھے۔ آپ بہت خوش طبع، نظافت پسند، اورپھرتیلے تھے اور بہت ذوق وشوق اور محنت سے تدریس کرواتے تھے۔ راقم نے آپ سے مکمل مشکوٰۃ شریف اور علم وراثت کی کتاب الفوائد الجلیۃ پڑھی تھی۔جب بھی آپ کا کوئی پیریڈ خالی ہوتا تو فوراً ہماری کلاس کو طلب کرتے اور یہ کہہ کر پڑھانا شروع کردیتے کہ وقت بڑا قیمتی ہے ،تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں ۔ تدریس میں زیادہ وقت صرف کرنے کی وجہ سے آپ کتاب بھی مکمل کرواتے اور طبیعت میں مزاح پسندی کی وجہ سے دوران سبق، اور کچھ متعلقہ لطائف سنا کراکتاہٹ کا احساس بھی نہ ہونے دیتے۔
آپ کا خصوصی طورپر علم وراثت سے لگاؤ تھا اور آپ نے بڑے ذوق شوق سے یہ سبق پڑھانے کے علاوہ فقہ المواریثکے نام سے عربی زبان میں ا س پر کتاب بھی لکھی ہے، جسے بعد میں تفہیم المواریث کے نام سے اردو میں بھی منتقل کیا۔ علاوہ ازیں عربی پیمانوں مثلاً رطل، صاع اور درہم وغیرہ کے تعین پر بھی اُنہوں نے مستقل کتاب تحریر کی۔ آپ کو فن خطابت سے بھی خاصا لگاؤ تھا۔ جامعہ میں کافی عرصہ بزمِ ادب کی نگرانی کرتے رہے اور مستقل خطبہ جمعہ کے علاوہ تربیتی دروس کا بھی اہتمام فرماتے۔
جامعہ ہذا سے مکتب الدعوۃ نے اُنہیں گوجرانوالہ ٹرانسفر کردیا تھا اور آخری دنوں میں آپ جامعہ عربیہ گوجرانوالہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔ چند دن قبل (۲۲ جولائی) کو ایک ٹریفک حادثے میں آپ کی وفات ہوگئی، اللہ تعالیٰ اُنہیں غریق رحمت کرے، جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ آپکی دینی خدمات کو قبول کرے او رآپ کی تدریسی وتبلیغی مساعی کو صدقہ جاریہ بنائے۔ (مولانا محمد شفیق مدنی)