کتاب: محدث شمارہ 302 - صفحہ 79
آگے پہچانا ہوتا ہے۔ اس پر بھر پور محنت کرنے کی ضرورت ہے بلکہ اُستاد کو کھلی کتاب ہونا چاہیے۔ اگر وہ خود وقت کی پابندی اور عرق ریزی سے کام کرے گا تو طلبہ خود بخود اس خوبی کو اپنے اندر پیدا کریں گے لیکن چونکہ جن صلاحیتوں کی خواہشات طلبا اورتعلیمی نظام سے کی جاتی ہیں ، نہ تواس نظام کو وہ معیار دیاجاتاہے اور نہ ہی معیاربن کر دکھایا جاتا ہے نتیجتہً فاقد الشییٔ لایعطیہ‘‘ کے مقولہ کے مطابق محض نظریات باقی رہ جاتے ہیں اورعملی صورت مفقود ہوجاتی ہے لیکن اس کا یہ مقصد یہ بھی نہیں کہ ابلاغ ومیڈیا کو چھوڑدیا جائے بلکہ اپنے کام کو مزید آگے تک پہنچانے کے لئے ہرممکن میڈیا کو استعمال کرنا چاہیے اوراپنے عظیم کام کو وسعت دینے کے لئے میڈیا ایک اہم وسیلہ ہے لیکن اس کی تاثیر کو دیکھ کر اپنے کام کو حقیر جاننا بھی مناسب نہیں ، البتہ ہمیں آگے بڑھنے کے لئے دوسروں سے بھی سیکھنا چاہئے۔
٭ اس کے بعد حافظ حمزہ مدنی صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی ضرورتیں ایک بہت وسیع موضوع ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت دنیا کی آبادی کم وبیش ۶/ارب ہے اورہم نے مدارس میں اپنے نصاب میں ساڑھے چار ارب لوگوں جو کہ غیر مسلم ہیں ، ان کے لئے کوئی بھی کتاب نہیں رکھی بلکہ ہم اپنے ماحول کے مطابق ہی مدارس چلارہے ہیں چنانچہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان لوگوں کو بھی قریب کرنے اور اثباتِ دین کے لئے بھی ہمیں نصاب میں اضافہ کرناہو گا،اسلام کے عالمگیر مذہب ہونے کا بھی یہ تقاضا ہے ۔
٭ مولانا ابراہیم شاہین (سیکرٹری رابطہ کونسل )نے سابقہ فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ الحمدللہ کام کی رفتار تسلی بخش ہے ۔اس مجلس کے قیام کے بعد کئی جگہوں پر جامعہ کے فضلا کا تعین ممکن ہواہے، لوگ بھی اس سلسلے میں رابطہ کرتے رہتے ہیں اور جلد ازجلدفاضلین جامعہ کی ڈائریکٹری مکمل کر دی جائے گی۔ بعدازاں اُنہوں نے تمام اراکین کو ڈائریکٹری کی ایک ایک کاپی مہیا کی تاکہ دیگر فاضلین کے پتہ جات بھی مکمل کئے جا سکیں اوریہ گذارش کی کہ فضلا کی سرگرمیوں کی مزید رپورٹیں بھی دفتر جامعہ میں فوراً بھجوائی جائیں ۔
مجلس فضلاء جامعہ کے فیصلے
1. رابطہ کونسل کی مجالس ہر تین ماہ بعد ہوں گی، چنانچہ اگلی مجلس کے لئے بروز اتوار صبح دس بجے ۲۰/اگست ۲۰۰۶ء کا دن متعین کیا گیا۔