کتاب: محدث شمارہ 302 - صفحہ 74
توہین رسالت آرڈیننس کو ختم کرنے کے لئے اختیارکیا گیا تھا۔ اب یہاں بھی وہی کھیل کھیلا گیا ہے کہ حدود آرڈیننس کی تفتیش ایس پی درجے کا پولیس افسر کرے یا عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کو گرفتار نہ کیاجائے،یہ ترمیم ۲ برس قبل ہوچکی ہے۔
سوال: تاکہ یہ جرم قابل مؤاخذہ ہی نہ رہے۔ یہ کافی پہلے کی تجاویز ہیں جو اخبارات میں بھی چھپیں ۔ ان میں سے یہ تجویز تو منظور ہوگئی ہے کہ ایس پی کے درجے کا پولیس افسر تفتیش کرے، البتہ دوسری منظور نہیں ہوئیں ۔
جواب: یہی کچھ تو ہین رسالت آرڈیننس کے ساتھ ہوا کہ اسے ڈپٹی کمشنر کی اجازت کے ساتھ وابستہ کردیا گیا اور یہ سب کچھ ہم مغرب کو راضی کرنے کے لئے کررہے ہیں لیکن مغرب ہمارے کام پر مطمئن نہیں ہے جیسا کہ میرے بیٹے حافظ حسن مدنی سے امریکہ کے دورہ کے دوران اسی کے متعلق سوالات کئے گئے تھے۔ امریکیوں نے اُنہیں واضح الفاظ میں کہا کہ ہم ابھی تک مطمئن نہیں ہیں ۔
سوال:ظاہر ہے کہ ہم جو کچھ بھی کرلیں ، ان کی ڈیمانڈ پر پورے نہیں اُتر سکتے۔وہ تو چاہتے ہیں کہ ہم قرآن و سنت کو الگ کردیں اور ایک سیکولر معاشرہ قائم کریں ۔
جواب : سورۂ البقرۃ میں اللہ تعالیٰ نے اسی بات کی وضاحت کی ہے کہ ﴿ وَلَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَھُوْدُ وَلاَ النَّصَارٰی حَتّٰی تَتَّبِـعَ مِلَّتَھُمْ﴾ ’’ یہ یہودی اور عیسائی اس وقت تک تم سے خوش نہیں ہوں گے جب تک کہ تم ان کی (ملت) تہذیب کواختیارنہ کرلو۔‘‘
سوال: چند اعتراضات وہ ہیں جو این جی اوز ، ڈاکٹر محمد فاروق اور جاوید احمد غامدی وغیرہ کی طرف سے اُٹھائے جارہے ہیں ۔
جواب: ہم کہتے ہیں کہ ان اعتراضات کوقرآن و سنت پر پیش کیاجائے اور یہ کام عدالت کے ججز جو خو دبھی قرآن و سنت کے ماہر اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوں ، علما کی راہنمائی میں کریں ۔ جو چیز قرآن و سنت کے خلاف ہو، اس کو درست کرکے لاگو کریں ۔ اور اگر مغرب کو راضی کرنا مقصود ہے تو وہ کبھی راضی نہیں ہوں گے حتیٰ کہ آپ ان کی ملت کی پیروی کریں اور یقینا میڈیا کے ذریعہ اسی مہم کو آگے بڑھایا جارہاہے۔
نمائندۂ جنگ: اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ ہم نے آپ کا بہت وقت لیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ آپ کی آرا سے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ ٭٭