کتاب: محدث شمارہ 302 - صفحہ 72
نینسوں کا مجموعہ ہے جس میں قذف کا قانون الگ ہے اور زنا کا الگ۔ اسی طرح ملکیت ِمال کا الگ ہے، لیکن اگر ان تمام کے اوپر کتاب و سنت کی اتھارٹی قائم کردی جائے تو اس سے تمام قوانین باہم مربوط ہوجائیں گے۔ بہرحال ہم نے اپنے حالات کے تحت اس مسئلہ کا کوئی حل نکالنا ہے۔ میں یہ تو نہیں کہتا کہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک کا انداز یہاں بعینہٖ لاگو کیا جائے،کیونکہ یہاں ایسا کرنا مشکل ہوگا۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ اسلام ہمیشہ خلافت ِاسلامیہ میں قرآن و سنت کے اصل الفاظ میں ہی نافذرہا ہے۔ بلکہ صورت حال یہ رہی کہ ہندوستان میں فتاویٰ عالمگیری جاری ہوا تو بطورِ قانون نہیں ،کیونکہ فتاویٰ عالمگیری کی زبان ہی قانونی نہیں بلکہ وہ علما کی تشریحات کی شکل میں ہے جنہیں فیصلہ کرتے وقت جج اپنے سامنے رکھتے تھے۔ البتہ ترکی میں مجلۃ الأحکام العدلیۃ ۱۸۷۶ ء سے ۱۹۲۳ء تک ملکی قانون کی حیثیت سے نافذ تو رہا ہے لیکن اس میں بار بار ترامیم کے باوجود بعض جگہ اس کا انداز انتہائی مضحکہ خیز ہے۔مثلاً اس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ سود شرعاً تو حرام ہے لیکن قانوناً جائز ہے۔ پھراس میں فوجداری قانون اور عائلی قوانین موجودہی نہیں ہیں ، سول لاء کا ایک حصہ بھی اس سے خارج ہے۔ حالانکہ یہ اسلامی تعلیمات پرمبنی ایک مختصر کوڈ تھا جو نپولین کے تیار کردہ کوڈ کو سامنے رکھ کر بنایا گیا تھا اور اس میں پچاس سال کے دوران ایک نہیں ، بیسیوں ترامیم کرنا پڑیں کیونکہ وہ انسانوں کا بنایا ہوا قانون تھا جسے ترمیم کا سامنا کرنا ایک مجبوری ہے۔لہٰذا اصل حل یہی ہے کہ قرآن وسنت کو اپنے الفاظ میں نافذ کردیا جائے۔یا پھر قرآن وسنت کی روشنی میں بنائے ہوئے ایسے قوانین پر انہی قوانین میں قرآن و سنت کی چھتری قائم کردی جائے تاکہ اعلیٰ عدلیہ ایسے مواقع پر قانون کا اطلاق کرتے وقت اجتہاد کرسکے۔
سوال : کیا زنا بالرضا اور زنا بالجبر میں کوئی فرق ہے؟
جواب: ان دونوں کے درمیان فرق کا جوپراپیگنڈہ کیا جارہا ہے اور زنا بالجبر کو زنا کے زمرہ سے نکال کر آیت ِمحاربہ (المائدۃ: ۳۲،۳۳) کے تحت داخل کرنے کی باتیں ہورہی ہیں تو اس کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ یا تو زنا بالجبر کو قابل راضی نامہ بنا دیا جائے کیونکہ اس سے اگلی آیت میں ﴿إِلاَّ الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْہِمْ﴾ سے یہی ثابت ہوتا ہے بلکہ اگر وہ گرفتارہونے سے قبل توبہ کرلے تو اسے پوچھنے کی بھی ضرورت نہیں ہے، اس صورت