کتاب: محدث شمارہ 302 - صفحہ 59
انٹرویو: حافظ عبدالرحمن مدنی نمائندہ جنگ : عبد المجید ساجد
حدود آرڈیننس کو ’حدود اﷲ‘ کیسے بنایا جائے!؟
۱۹۷۹ء میں نفاذِ شریعت کے پیش نظرپانچ آرڈیننس جاری کئے گئے تھے جن میں سے آرڈیننس نمبرVIIجرمِ زنا سے متعلق ہے اور جرمِ قذف (تہمت ِزنا) وغیرہ سے تعلق رکھنے والا آرڈیننسVIIIہے۔ اس وقت جرمِ زنا آرڈیننس نمبرVIIزیر بحث ہے اور کسی قدر جرمِ قذف آرڈیننس VIII…جو مستقل قانون ہے… کو بھی لپیٹ میں لیا جارہا ہے۔ اس بحث سے مقصود نفاذِ شریعت کی بجائے روحِ شریعت سے انحراف کرکے سابقہ تعزیرات کو بحال کرنا ہے جس میں مغربی ثقافت کے زیر اثر عورت کی رضا مندی سے تقریباً ہر قسم کا زنا جائز تھا ۔ ا س مقصد کے لئے طریق کار یہ اختیار کیا جارہا ہے کہ عوام کے پلے کچھ نہ پڑے اور صرف تنقید باقی رہ جائے تاکہ حکومت اس شوروغوغا میں مذکورہ پانچ حدود آرڈیننس میں سے صرف جرمِ زنا آرڈیننس کو تو منسوخ کردے اور جرمِ قذف آرڈیننس میں حسب ِمنشاترمیم کردے۔
ان حالات میں پھیلائے جانے والے سوالات کے پس منظر سے عوام ناواقف ہیں ۔ جیو ٹی وی نے مدیراعلیٰ ’محدث‘ کو تو سوال درست کرنے کی اجازت نہ دی لیکن روزنامہ ’جنگ‘ لاہور کے انچارج اقرأایڈیشن جناب عبدالمجید ساجد نے مدنی صاحب سے ایک طویل نشست رکھی اور وعدہ کیا کہ یہ انٹرویو ’جنگ‘ میں تفصیلاً شائع ہوگا، لیکن جنگ لاہور مؤرخہ ۹/جون کے رنگین صفحہ پر اس نشست کا صرف ایک آدھا نکتہ ذکر کرنے پر اکتفا کیا گیا۔ توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ اُنہیں محدث کے سابقہ شمارے بھی دیے گئے لیکن ان شماروں سے صرف اعتراضات کی فہرست نکا ل کر شائع کردی گئی اور جوابات کو چھوڑ دیا گیا، اس سے جنگ اخبار کی پالیسی کا بخوبی علم ہوجاتا ہے۔ بہرحال جنگ سے ہونے والی اس نشست کو مجلس تحقیق اسلامی کے سکالر محمد اسلم صدیق نے ریکارڈنگ سے ترتیب دیا ہے جو ہدیۂ قارئین ہے۔ (محدث)