کتاب: محدث شمارہ 302 - صفحہ 56
ہیں ۔ سنن ترمذی میں باب ہے: ماجاء فیمن تفوتہ الرکعتان قبل الفجر یصلیھما بعد صلاۃ الصبح اور سورج طلوع ہونے کے بعد بھی پڑھنا درست ہے جیسا کہ سنن ترمذی میں عنوان ہے: ماجاء في إعادتھما بعد طلوع الشمس ٭ سوال:مسواک کے آداب کے حوالے سے ایک مضمون میں پڑھا تھا کہ 1. مسواک کرنے کے بعد اگر اسے نہ دھویا جائے تو شیطان مسواک کرتا ہے۔ 2. مسواک ایک بالشت سے زیادہ لمبی نہیں ہونی چاہئے، ورنہ شیطان اس پر سوار ہوتا ہے۔ 3. مسواک پوری مٹھی میں پکڑ کر نہ کی جائے۔4. مسواک لیٹ کر نہ کی جائے کیونکہ اس سے تلی بڑھ جاتی ہے۔ 5. مسواک زمین یا میز پر پڑی نہ رکھی جائے، پڑی رہنے سے جنوں کے استعمال کرنے کا خوف ہے۔ کیا یہ آداب قرآن و حدیث سے ثابت ہیں ؟ جواب: استعمال کے بعد مسواک کو دھونا ضروری نہیں اور شیطانی عمل کا کسی روایت میں ذکر نہیں ۔ مسواک کے لئے بالشت کی شرط بھی ثابت نہیں ۔ مٹھی میں پکڑ کر مسواک کرنے کی کہیں ممانعت وارد نہیں ،نہ ہی مسواک کو لیٹ کر کرنے کی ممانعت ہے۔مسواک کو میز وغیرہ پر رکھنے کا کوئی حرج نہیں اور اس سے کوئی بیماری لاحق نہیں ہوتی۔ مذکورہ آداب خود ساختہ ہیں جو قرآن و حدیث سے ثابت شدہ نہیں ۔ ٭ سوال:مسواک کی کیفیت کیا ہونی چاہئے؟اگر کسی آدمی کے پاس مسواک نہ ہو یا منہ میں سرے سے دانت ہی نہ ہوں یا منہ میں تکلیف ہو تو مسواک کی سنت پر عمل کیسے کریں ؟ جواب: جو لکڑی منہ میں پھر سکے، وہی کافی ہے مسواک کی کوئی حد بندی نہیں ۔ان صورتوں میں منہ میں انگلی پھیر لے ، یہی کافی ہے۔ ٭ سوال:مسواک کرنے کا درست مسنون طریقہ اور مسواک کے سنت سے ثابت فضائل اور فوائد اور اوصاف کیا ہیں ؟ جواب: مسواک کے لئے بنیادی بات یہ ہے کہ منہ کے طول و عرض میں پھرسکے۔ مسواک منہ کے لئے طہارت کا سبب ہے اور پروردگار کی رضامندی کا ذریعہ ہے۔ ٭ سوال: کیا خاتون ڈینٹل سرجن مرد حضرات کا علاج معالجہ کرسکتی ہے؟ جبکہ دانتوں کا