کتاب: محدث شمارہ 302 - صفحہ 40
کے درمیان وادی مُحَسَّرمیں پہنچا تو اچانک ایک طرف سے پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ نمودار ہوئے جنہوں نے اس لشکر پر سنگ ریزوں اور کنکروں کی بارش کردی۔ اس کے نتیجے میں ہاتھیوں سمیت پورا لشکر تباہ و برباد ہوگیا۔اس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت ِکاملہ سے خانہ کعبہ کی حفاظت فرمائی اور ابرہہ کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔ یہ واقعہ اسی سال پیش آیا جس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی تھی۔
اصحاب ِ فیل کے واقعے کی اس تفسیر پر تمام مفسرین کرام کا چودہ سو برس سے اتفاق اور اجماع موجود ہے۔ اس کے برعکس فکرفراہی کے حامل جناب جاوید احمد غامدی صاحب سورۂ فیل کا درج ذیل ترجمہ اور تفسیر فرماتے ہیں :
بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ ﴿١﴾ أَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ ﴿٢﴾ وَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْرًا أَبَابِيلَ ﴿٣﴾ تَرْمِيهِم بِحِجَارَةٍ مِّن سِجِّيلٍ ﴿٤﴾ فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّأْكُولٍ ﴿٥﴾
’’اللہ کے نام سے جو سراسر رحمت ہے، جس کی شفقت ابدی ہے۔ ’’تو نے دیکھا نہیں کہ تیرے پروردگار نے ہاتھی والوں سے کیا کیا؟ اُن کی چال کیا اُس نے اِکارت نہیں کردی؟ اور اُن پر جھنڈ کے جھنڈ پرندے مسلط نہیں کردیے؟ (اس طرح کہ) توپکی ہوئی مٹی کے پتھر اُنہیں مار رہا تھا اور اُس نے اُنہیں کھایا ہوا بھوسا بنا دیا۔‘‘ (البیان، ص۲۳۹ مطبوعہ جنوری ۲۰۰۰ء)
اس ترجمے میں سب سے پہلے الرَّحِیْم کے ترجمے ’’جس کی شفقت ابدی ہے‘‘کی انفرادیت کی داد دیجئے اور اس کے بعد
﴿تَرْمِیْھِمْ بِحِجَارَۃٍ مِّنْ سِجِّیْلٍ﴾ کے ترجمہ: ’’(اس طرح کہ) توپکی ہوئی مٹی کے پتھر اُنہیں ار رہا تھا۔‘‘ پر سر دُھنیے کہ آج تک ایسا ترجمہ کرنے کی توفیق صرف فکر فراہی کے حاملین کے سوا کسی اور کو نصیب نہیں ہوئی۔
اب ذرا اُن تفسیری حواشی پر بھی نظر ڈالئے جو فکر ِفراہی کے علم بردار جناب جاوید احمد غامدی نے تحریر فرمائے ہیں ۔پہلی آیت کی وضاحت فرماتے ہوئے اُنہوں نے لکھا ہے کہ
’’اس واقعہ کی جو تفصیلات اس سورہ کی تفسیر میں ، امام حمیدالدین فراہی نے اپنی تحقیق کے