کتاب: محدث شمارہ 302 - صفحہ 26
دی جائے گی، اور اس عورت پر حد تہمت لگے گی، اور اگر اسے حمل ہوجائے تو پھر اس عورت پر حد زنا بھی جاری ہوگی۔‘‘ پتہ چلا کہ زنا بالجبر میں اکیلی عورت کا بیان کافی نہیں ہے۔ ٭ اگر اس مرحلہ پر کسی عورت کا اکیلا بیان ہی مرد کو زانی ثابت کرنے کے لئے کافی ہو تو اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ زنا کے تمام جرائم کا فیصلہ ہر وقت عورت کے ہاتھ میں رہے گا۔ اس بنا پر عورت کا زنا کے الزام میں سزا پانا بھی ناممکن ہوجائے گا باوجود اس کے کہ اس نے رضامندی سے بدکاری کا ارتکاب کیا ہو۔ عورت جب چاہے گی تو اس کو زنا بالجبر قرار دے کراپنے آپ کو تو بری کرا لے گی لیکن مرد کو زنا کی سنگین سزا سے دوچار کردے گی۔ زنابالجبر میں اس پہلو کے حوالے سے قانون سازی کا نتیجہ یہی نکلے گا کہ زنا کی سزا عورت کے رحم وکرم پر ہوجائے گی۔ چنانچہ اسی حوالے سے قانون کے غلط استعما ل کی نشاندہی امریکی سکالر نے بھی کی ہے: ’’جن عورتوں کو دفعہ ۱۰ (۲) کے تحت (زنا بالرضا کے جرم میں ) سزا یاب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے ، وہ اپنے مبینہ شریک ِجرم کے خلاف دفعہ ۱۰(۳) کے تحت (زنا بالجبر) کا الزام لے کر آجاتی ہیں ۔ فیڈرل شریعت کورٹ کو چونکہ ایسا کوئی قرینہ نہیں ملتا جو زنا بالجبر کے الزام کو ثابت کرسکے، اس لئے وہ مرد ملزم کو زنا بالرضا کی سزا دے دیتا ہے اور عورت شک کے فائدے کی بنا پر ہر غلط کاری کی سزا سے چھوٹ جاتی ہے۔‘‘ (’پاکستان میں عورتوں کی صورتحال‘:ص ۷۴) ان واقعاتی حقائق کو نظر انداز کرکے صرف مرد کو صنف ِظالم سمجھ کر عورت کے حق میں قانون سازی بذاتِ خود صنفی امتیاز کا مظہر ہوگا۔تحریک ِنسواں کی پروردہ خواتین عورتوں کو یہ حق دلا کر زنا کے سارے واقعات کا تما م ملبہ ایک طرف تو صرف مردوں پر گرانا چاہتی ہیں اور دوسری طرف عورت کی سزا کو عملاً معطل کرکے مردوں کو ہر وقت اپنے رحم وکرم پر رکھنا چاہتی ہیں ۔ ٭ بعض لوگوں نے گذشتہ صفحات میں نماز کے لئے جانے والی عورت سے زنا بالجبر کے واقعے سے یہ استدلال کیا ہے کہ جبر کی صورت میں اکیلی عورت کا بیان کافی سمجھا جائے گا۔ (مناسب ہوگا کہ ا س واقعے پر بحث سے قبل اصل حدیث کا مطالعہ دوبارہ صفحہ ۱۱ سے کرلیا جائے) 1. بعض علما کے نزدیک یہ حدیث ہی مستند نہیں بلکہ اس کے راویوں میں ضعف اور متن میں اضطراب پایا جاتا ہے جیساکہ حافظ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا دعویٰ ہے۔ 2. علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف یہ ہے کہ اس واقعہ میں رجم کا حکم دینا ثابت شدہ نہیں :