کتاب: محدث شمارہ 302 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 302 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر ’حدود قوانین اورحکومتی ترامیم‘قانون و شرع کی نظر میں حدود قوانین کے حوالے سے پاکستان کے ایک بڑے ابلاغی گروپ کی طرف سے شروع کی گئی مہم بڑی تیزی سے اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ تین ماہ سے اس گروپ کے ذرائع ابلاغ لگاتار حکومت کو اس امر کی یاددہانی کروا رہے ہیں بلکہ دوسرے لفظوں میں اس پر دباؤ بڑھاتے جارہے ہیں کہ ’’پارلیمنٹ آخر کب سوچے گی؟‘‘ اس دوران اس مہم میں بروئے کار لائے جانے والے ابلاغی ہتھکنڈوں ، غلط ترجیحات، مباحثوں و مکالموں میں پیش کی جانے والی یکطرفہ معلومات اورجانبدارانہ پروپیگنڈے کے بارے میں بیسیوں مضامین قومی پریس اور رسائل وجرائد میں شائع ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود حدود آرڈیننس کی منسوخی کا یہ جنون تاحال برقرار ہے!! مبارکبادکے مستحق ہیں اسلامی نظریاتی کونسل کے وہ اراکین جنہوں نے اس پروپیگنڈے اور سرکاری دباؤ کو خاطر میں نہ لاکر حدود قوانین میں متفقہ ترامیم کا راستہ مسدود کردیا، اور خراجِ تحسین کے مستحق ہیں وہ فاضل اراکین جنہوں نے ایک معتبر اور ثقہ اسلامی ادارے کے وقار کو برقرا ررکھنے کے لئے اپنی رکنیت سے استعفیٰ تو دے دیا لیکن حکومت کو اس ادارے کا وقار مجروح کرنے کی اجازت نہ دی۔ اس اختلافِ رائے کا نتیجہ یہ نکلا کہ کونسل کا اجلاس ستمبر تک ملتوی کردیا گیا۔ لیکن دوسری طرف سریر اقتدار پر قابض حکمرانوں کا اصرار اور شوقِ جنوں ہے کہ بڑھتا ہی جاتا ہے۔ اُنہوں نے ایک طرف قتل، ڈکیتی، منشیات کے ماسوا تمام ملزم عورتوں کو جیلوں سے رہائی ٭دینے کا مژدۂ جانفزا بھی سنایا اور ساتھ ہی اسلامی نظریاتی کونسل کو اس ارشادِ ٭ اخبارات کے مطابق عورتوں کی رہائی کے اس صدارتی آرڈیننس کو شعیب اورکزئی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جبکہمجلس عمل نے اسے پارلیمنٹ کے اختیارات پر ڈاکہ قرار دیا ہے لیکن ا س کے باوجود مجرم خواتین کی رہائی کا عمل جاری ہے۔