کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 93
مصنوعی دانتوں کے متعلق چند مسائل ٭ سوال: آرائش و زیبائش اور خوبصورتی بڑھانے کے لئے دانتوں کو تراشنا اور باریک یا برابر کرنا شرعاً کیسا ہے؟ جواب: خوبصورتی کے لئے دانتوں کو تراشنا، باریک یا برابر کرنا منع ہے ۔ تفصیل کے لئے دیکھیں : صحیح بخاری باب المتفلجات للحسن، فتح الباری (۱۰/۳۷۲) اور سنن ابی داود ، باب في صلۃ الشعر(عون المعبود :۴/۱۲۷) ٭ سوال: اگر اصل دانت ضائع ہوجائیں توکیا سونے، چاندی یا دیگر دھاتوں کے مصنوعی دانت بنوا کر لگائے جاسکتے ہیں ؟کیااس سے وضو اور غسل میں کوئی خلل پڑے گا۔ جواب:اصلی دانت ضائع ہونے کی صورت میں مصنوعی دانت لگائے جاسکتے ہیں ۔ سنن ابو داود میں باب ماجاء في ربط الأسنان بالذھب۔ سونے چاندی کے قائم مقام اگر کوئی دوسری شے ہوسکتی ہے تو پھر ان سے احتراز کرنا چاہئے۔ (عون المبود:۴/۱۴۸) دانت اگر پختہ لگائے گئے ہیں تو اس حالت میں وضو یا غسل درست ہوگا اور اگر بآسانی اُتر سکتے ہیں تو انہیں اُتار کر وضو یاغسل کرنا چاہئے۔ ٭ سوال:کیا مرد حضرات سونے کے مصنوعی دانت لگوا سکتے ہیں اور اس فن کو ذریعہ روزگار بنانا شرعاً کیسا ہے؟ جواب: بوقت ِضرورت مرد سونے کا دانت لگوا سکتا ہے۔ بہر حال مسلم معاشرے میں سونے کے دانت لگانے کو ایک صنعت کا درجہ نہیں دینا چاہئے۔ ٭ سوال: اگر کسی شخص نے سونے یا کسی اور قیمتی دھات کے مصنوعی دانت لگوائے ہوں اور وہ فوت ہوجائے تو کیا ان دانتوں کو نکال کر استعمال میں لایا جاسکتاہے؟ اگر دفناتے وقت دانت نکالنا مشکل ہو تو کیا اسے مصنوعی دانتوں سمیت دفنایا جاسکتا ہے؟ جواب: وفات کی صورت میں ایسے دانت کو نکال کر استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ حدیث میں مال ضائع کرنے سے منع کیا گیا ہے اور اگر وہ کسی وجہ سے اُتر نہ سکتے ہوں تو اسی حالت میں میت کو دفن کردیاجائے : ﴿ لَایُکَلِّفُ اللّٰه نَفْسًا إِلَّا وُسْعَھَا﴾