کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 92
جواب:اہل علم کی اصطلاح میں مسواک کا اطلاق ہر اس آلے پر ہوتا ہے جس سے دانتوں کی صفائی ہو، چاہے لکڑی ہو یا ٹوتھ برش وغیرہ۔بوقت ِضرورت صفائی اُنگلی سے بھی ہوسکتی ہے۔ (نیل الاوطار :۱/۱۲۱) غرضیکہ اس کے لیے کوئی آلہ مخصوص نہیں ۔ ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کا کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اجزا میں کوئی حرام شے شامل نہ ہو۔ اگر اس فعل کو ثواب کی نیت سے کرتا ہے تو یقینا اجروثواب ملے گا اور سنت پر عمل بھی ہوجائے گا۔
٭ سوال:روزے کی حالت میں پیسٹ (Paste) کے ساتھ دانت برش کرنا کیسا ہے؟ بعض علما کہتے ہیں کہ روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو بہت پیاری ہے (پسند ہے) تو کیا روزے کی حالت میں مسواک /برش کا استعمال ترک کردینا چاہئے؟
جواب:روزے کی حالت میں پیسٹ کے ساتھ دانت برش کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ امام شوکانی نے نیل الاوطار (۱/۲۲) میں ان لوگوں کی تردید کی ہے جو بحالت ِروزہ مسواک کے قائل نہیں ۔ فرماتے ہیں :
فإن السواک نوع من التطھر المشروع لأجل الرب سبحانہ لأن مخاطبۃ العظماء مع طہارۃ الأفواہ تعظیم لا شک فیہ ولأجلہ شرع السواک ولیس في الخلوف تعظیم ولا إجلال
’’مسواک اﷲ کی رضا کی خاطر طہارت و پاکیزگی کی مسنون نوع ہے، کیونکہ بڑوں کے ساتھ ہم کلام ہونے سے پہلے منہ صاف کرنیمیں بلاشبہ ان کی تعظیم کا پہلوپایا جاتا ہے۔ اس لئے تو مسواک کو مشروع قرار دیا گیا ہے اور بو میں نہ کوئی تعظیم ہے اور نہ عزت و اکرام۔ ‘‘
بحث کے اختتام پر وہ رقم طراز ہیں ’’فالحق أنہ یستحب السواک للصائم أول النہار وآخرہ وھو مذھب جمہور الأئمۃ‘‘’’حق بات یہ ہے کہ روزے دار کیلئے دن کے پہلے اور آخری حصہ میں مسواک کرنا مستحب ہے اور یہی جمہور ائمہ کا مسلک ہے۔‘‘
روزہ دار کے منہ کی بو کے بارے میں وارد حدیث میں لفظ خلوف سے وہ طبعی ومعنوی بو مراد ہے جو کھانے پینے میں وقفہ پڑجانے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے، اس کا تعلق عدمِ مسواک سے نہیں ۔ ویسے بھی بعض روایات میں اس بو کے بارے میں قیامت کے دن کی تصریح ہے: أطیب عنداللّٰه یوم القیامۃ (نیل الاوطار :۴/۲۲۱)