کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 91
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چوٹلہ لگانے اور لگوانے والی، گودنے اور گدوانے والی عورت پر لعنت کی ہے کیونکہ اللہ نے چوٹلہ لگانے اور لگوانے والیوں پر، گودنے اور گدوانے والیوں پر،چہرے کے بال نکالنے والیوں پر اور حسن کیلئے دانتوں کو کشادہ کرانے والیوں پر لعنت کی جو اللہ کی خلقت کو بدلتی ہیں اور مجھے کیا ہے جو میں ان پر لعنت نہ کروں جن پر اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور قرآن میں اس کی دلیل یہ ہے:﴿وَمَا آتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہٗ۔۔۔﴾ ‘‘ (رقم: ۵۴۷۶) تو بتائیے کہ چوٹلے، بال گودنے، گدوانے،چہرے کے بال نکالنے اور حسن کے لئے دانت کشادہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ جواب: دانت کشادہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سامنے ملے ہوئے دانتوں کو ریتی وغیرہ سے رگڑ کر کشادگی پیدا کرکے خوبصورت بنانا تاکہ بڑی عمر کی عورت چھوٹی نظر آئے۔ ایسا کرنا حرام ہے اور گودنے اور گدوانے سے مراد یہ ہے کہچہرے، ہونٹوں یا ہاتھوں وغیرہ میں سوئی لگائی جائے یہاں تک کہ خون بہہ جائے پھر اس کو چونے یا سرمہ وغیرہ سے بھر دیا جائے۔ اس طرح خون رکنے سے یہ جگہ نجس ہوجاتی ہے، ممکنہ حد تک اس کا ازالہ ضروری ہے، اگرچہ زخم لگا کر ہی اس کو کیوں نہ زائل کیا جائے، الا یہ کہ عضو کے تلف یا بیکار ہونے کا ڈر ہو، ایسی صورت میں گناہ کے ازالہ کے لئے توبہ کافی ہے۔ یاد رہے کہ یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لئے یکساں ہے۔ اور چہرے سے بال نکالنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی آلہ کے ذریعے چہرے سے بال اُکھیڑے جائیں ،یہ بھی منع ہے۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ حکم پلکوں کے بالوں کے ساتھ خا ص ہے، ان کو اوپر یا برابر کرنا اصل خلقت میں تبدیلی ہے، اس لئے منع ہے۔ بالوں میں بال ملانا چاہے اپنے ہوں یا کسی اور عورت کے یا مصنوعی اورکسی دوسرے سے ملانے کا تقاضا کرنا سب حرام ہیں ۔ آج کل عورتوں میں یہ برے فیشن عام ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ اللہ ربّ العزت توبہ کرنے کی توفیق بخشے۔ آمین! دانتوں کی صفائی پر چند سوالات ٭ سوال: دانت، منہ اور مسوڑھوں کی صفائی مسواک کی بجائے ٹوتھ برش سے کرنا اور اس مقصد کے لئے ٹوتھ پیسٹ کا استعمال شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟ کیااس عمل سے ثواب حاصل ہوگا؟ کیا ٹوتھ برش مسواک کا نعم البدل ہوسکتا ہے اور سنت پر عمل ہوجائے گا؟