کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 89
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ مرد کے لئے نماز میں سرڈھانکنا ضروری نہیں ، اس کو دونوں طرح اختیار ہے۔ لہٰذا دونوں صورتوں میں اجر و ثواب برابر ہے، تفریق کی کوئی وجہ نہیں ۔
نماز میں مقتدی کی قراء ت رہ جائے تو…
٭ سوال: ایک شخص نے ظہر کی نماز کے لئے تکبیر کہی۔ نماز پڑھنے کے بعد جب امام نے سلام پھیرا تو یہی شخص پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہوگیا۔ پوچھنے پراس نے بتایا کہ میری پہلی رکعت میں سورۃ الفاتحہ رہ گئی تھی، اس لئے میں وہ رکعت پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا تھا۔سوال طلب امر یہ ہے کہ کیا تکبیر کہنے والے کا پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہونا درست ہے؟
جواب :ایسے تساہل پر رکعت لوٹانے کی ضرورت نہیں جس کی دلیل یہ حدیث ہے کہ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مغرب کی پہلی رکعت میں قراء ت کرنا بھول گئے اور دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ دو دفعہ پڑھ بیٹھے۔ نماز سے فراغت کے بعد انہوں نے سجودِ سہو کیے ۔
ایک اور موقع پر وہ کلی طور پر مغرب کی نماز میں قرا ء ت کرنا بھول گئے تو نماز دوبارہ پڑھائی اور ساتھ یہ فرمایا کہ لا صلاۃ لیست فیھا قراء ۃ (فتح الباری:۳/۹۰)’’وہ نماز ہی نہیں جس میں قراء ت نہیں ۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دونوں واقعات سے معلوم ہوا کہ بالکل قراء ت نہ کرنے کی صورت میں تو نماز دوبارہ پڑھنا ہوگی، البتہ کچھ کمی کی صورت میں دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ۔ صرف سجودِ سہو پراکتفا ہوسکتا ہے،لیکن مقتدی ہونے کی صورت میں میرے خیال میں اس کی بھی ضرورت نہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب
بلند آواز سے آمین کہنا؟
٭ سوال:کیا کسی صحیح حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پیغمبر اسلام کے پیچھے اونچی آواز میں آمین کہتے تھے ؟
جواب:ہاں احادیث سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں آمین بآوازِ بلند پکارتے تھے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ ’’عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور ان کے مقتدی اتنی بلند آواز سے آمین کہاکرتے تھے کہ مسجد گونج اُٹھتی تھی۔‘‘(بخاری؛کتاب الاذان،باب جہر الامام بالتأمین)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( إذا أمّن الإمام فأمّنوا))