کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 87
کن نظریہ کو ثابت کرناہے کہ حاجات کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ بنایا جاسکتا ہے، حالانکہ یہ نظریہ باطل اور قرآن و سنت کے خلاف ہے۔ اللہ کی ذات، صفات، نیک اعمال اور کسی متقی اور صالح شخص کی دعا کے علاوہ کسی بھی چیز کا وسیلہ جائز نہیں ہے۔( تفصیل کیلئے دیکھئے : مولانا عبدالرحمن کیلانی کا مضمون ’’توسل و استعانت‘‘ محدث :جلد ۳۴/عدد ۷ و ۱۲) اور اس طرح کی تمام روایات اسرائیلیات کا شاخسانہ معلوم ہوتی ہیں جنہیں بعض غیر مسلم عناصر نے اپنے مخصوص اہداف یا بعض مسلمانوں نے اپنے باطل نظریات کی تائید کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیا ہے ۔ ٭ شیعہ حضرات نے بھی اِنہی خود ساختہ روایات کی بنیاد پر یہ روایت گھڑی : ’’لولا علي ما خلقتُک‘‘ ’’اگر علی رضی اللہ عنہ نہ ہوتے تو میں تمہیں بھی پیدا نہ کرتا‘‘ اور اس کے بعد قادیانیوں کے جھوٹے نبی مرزا غلام احمد قادیانی نے جھوٹی روایت ’’لولاک لما خلقت الأفلاک‘‘کو اپنے اوپر چسپاں کرلیا اور کہا کہ اس میں مجھے مخاطب کیا گیا ہے اور دعویٰ کیاکہ افلاک کی تخلیق میری نبوت کی مرہونِ منت ہے اور قادیانیوں کا یہی عقیدہ ہے۔ (حقیقۃ الوحيص۹۹) بہرصورت اگر عربی میں یہ ترکیب ثابت بھی ہوجاتی ہے تو بھی مذکورہ تصریحات کی روشنی میں یہ بات بالجزم کہی جاسکتی ہے کہ یہ الفاظ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں اور جن احادیث کی بنیاد پر ’لولاک ‘والی حدیث کو معنوی لحاظ سے صحیح قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، وہ بھی موضوع اور ضعیف ہیں اورمذکورہ بالا نوعیت کی ان روایات کے پس پردہ گمراہ کن نظریہ پنہاں ہے۔کوئی ایسی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسو ب کرنا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ اطہر سے صادر نہیں ہوئی، خصوصاً ایسی بات جو توحید اور اسلامی عقیدہ میں رخنہ انداز بھی ہو، یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کامظہر نہیں ،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کے مترادف ہے۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ’بزمِ کونین‘ حضور کے لئے نہیں ،بلکہ اس لئے سجائی اور موت و حیات کو اس لئے پیدا کیا تاکہ﴿لِیَبْلُوَکُمْ أیُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾ (الملک:۲) ’’ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون سب سے بہترین عمل کرتا ہے۔‘‘