کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 76
امام فلاس رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یحییٰ کذاب تھا، موضوع اور من گھڑت روایات بیان کیا کرتا تھا ۔‘‘ دوسری روایت :(( لولاک،لولاک ماخلقت الأفلاک)) (تذکرۃ الموضوعات۸۶) امام عجلونی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد یہ لکھا ہے کہ ’’امام صغانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے موضوع قرار دیا ہے ،لیکن میں کہتا ہوں کہ اگرچہ یہ حدیث نہیں ہے ، لیکن اس کا معنی صحیح ہے۔‘‘ (کشف الخفاء ومُزیل الإلباس۲/۲۱۴) یہ روایت لفظاً تو موضوع ہے ہی مگر کیا فی الواقع امام عجلونی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ بات درست ہے کہ ’’اس کا معنی صحیح ہے۔‘‘ اس کی وضاحت آگے روایت نمبر ۵ کے تحت آرہی ہے۔ تیسری روایت: (( لولاک ماخلقت الأفلاک)) ’’اگر آپ نہ ہوتے تو میں آسمانوں کو پیدا نہ کرتا۔ ‘‘ امام صغانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الأحادیث الموضوعۃ (ص۵۲، رقم ۷۸) میں اس حدیث کو موضوع قرار دیا ہے۔اسی طرح امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے الفوائد المجموعۃ في الأحادیث الموضوعۃ میں اور ملا علی القاری رحمۃ اللہ علیہ نے المصنوع في معرفۃ الحدیث الموضوع (۱/۱۱۶) میں اس حدیث کو امام صغانی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے موضوع قرار دیا ہے۔ لیکن ملا علی القاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کو اپنی کتاب الأسرار المرفوعۃ في الأخبار الموضوعۃ میں نقل کرنے کے بعد امام عجلونی رحمۃ اللہ علیہ کی طرح یہی کہا ہے کہ ’’ اگرچہ یہ حدیث موضوع ہے ، لیکن اس کا مفہوم صحیح ہے۔ ‘‘ اور تائید کیلئے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی دیلمی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ حدیث ذکر کی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چوتھی روایت:(( أتاني جبرائیل فقال یامحمد لولاک ما خلقت الجنۃ، لولاک ماخلقت النار)) ’’جبرائیل میرے پاس تشریف لائے اور کہا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو جنت پیدا کی جاتی، نہ جہنم ۔۔۔‘‘ پانچویں روایت: اسی طرح تائیداً ابن عساکر رحمۃ اللہ علیہ کی یہ روایت بھی پیش کی ہے : (( لولاک ماخلقت الدنیا)) (الأسرارالمرفوعۃ في الأخبار الموضوعۃ، المعروف بالموضوعات الکبرٰی،ص۲۸۸ )