کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 75
أحمد الیوسفي قالوا أنبأنا أبو بکر أحمد بن المظفر بن سوسن قال أنبأنا أبوالقاسم عبد الرحمن بن عبید اللّٰه الحرفي قال: أنبأنا أبو أحمد حمزۃ بن محمد بن العباس الدہقان، قال: حدثنا محمد بن عیسٰی بن حبان المدائني المعروف بأبي السُکین قال: حدثنا محمد بن الصباح،قال أنبأنا علی بن الحسن الکوفي عن إبراہیم بن الیسع عن أبي العباس الضریر عن الخلیل بن مرۃ عن یحیٰی البصري عن زاذان عن سلمان قال: (( ولولاک یا محمد ما خلقت الدنیا)) (الموضوعات۲/۱۸،۱۹، اللآلي المصنوعۃ ۱/۲۷۲، تنزیہ الشریعۃ ۱/۳۲۴،۳۲۵)
’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ نہ ہوتے تو میں دنیا کو پیدا نہ کرتا۔‘‘
مذکورہ جملہ ایک طویل حدیث ِقدسی کا ٹکڑا ہے۔ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’اس حدیث کے خود ساختہ اور من گھڑت ہونے میں کوئی شک نہیں ، اس کی سند میں اکثر راوی مجہول اور ضعیف ہیں ۔ چنانچہ ضعفاء میں سے ابوسکین اور ابراہیم بن یسع ہیں ، ان کے متعلق امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ابوسکین ضعیف ہے اور ابراہیم اور یحییٰ بصری دونوں متروک ہیں ۔‘‘
(کتاب الموضوعات من الأحادیث المرفوعات ۲/۱۹)
اسی طرح ابن عراق رحمۃ اللہ علیہ نے تنزیہ الشریعۃ (۱/۳۲۴،۳۲۵) میں اس حدیث کو من گھڑت قرار دیا ہے۔ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی الترتیب ۱۶/ب میں کہا ہے کہ اس میں موجود راوی یحییٰ بصری احادیث گھڑا کرتا تھا اور کذاب تھا، نیزاس حدیث کی سند کے رواۃمجہول ہیں ۔ اس کے علاوہ خلیل بن مرہ بھی ضعیف ترین راوی ہے۔بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے منکرالحدیث،ابوحاتم اور یحییٰ بن معین وغیرہ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ (دیکھئے:میزان الإعتدال في نقد الرجال از امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ ۱/۶۶۷، ۶۶۸)
امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں :
موضوع: أبوالسکین وإبراہیم ویحیٰی البصري ضعفاء متروکون وقال الفلاس: یحیٰی کذاب یحدث بالموضوعات (اللالیٔ المصنوعۃ ۱/۲۷۳)
’’یہ حدیث موضوع ہے۔ ابو سکین ، ابراہیم اور یحییٰ بصری ضعیف اور متروک راوی ہیں اور