کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 70
نے بچپن میں عقائد کی تعلیم کا انکار کیا ہے، اس لئے اسی حوالے سے احادیث ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کیا گیا، البتہ اسلامی شریعت نے ماں باپ پر بچے کو بنیادی تربیت اور اخلاقیات سکھانے کی ذمہ داری بھی عائد کی ہے۔ عمر بن ابو سلمی ذکرکرتے ہیں کہ میں ایک بار بچپن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بیٹھ کر کھانے میں شریک تھا اور میرا ہاتھ پوری پلیٹ میں گھوم رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 13.((یا غلام! سمّ اللّٰه وکُلْ بیمینک وکل مما یلیک)) ( صحیح بخاری: ۵۰۶۱ ) ’’اے بچے! اللہ کا نام لے کر کھا، دائیں ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے۔‘‘ 14. بچیوں کی اچھی تربیت کی فضیلت بھی زبانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاحظہ فرمائیے: (( من عال ثلاث بنات فأدبہن وزوّجہن وأحسن إلیہن فلہ الجنۃ)) ’’جس مسلمان نے تین بیٹیوں کی اچھی تربیت کرکے ان کی شادی کر دی، ان کے ساتھ حسن سلوک کیا تواس کے لئے جنت ہے۔‘‘ (سنن ابو داود: ۴۴۸۱، سلسلہ صحیحہ: ۲۹۴ ) 15. بچوں کی تربیت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی اس واقعہ سے بھی حاصل ہوتی ہے جس میں ہے کہ ایک ماں نے اپنے بچے کو کھجور کا جھوٹا لالچ دے کر قریب بلایا، تو آپ نے پوچھا: کیا تم اسے کھجور دینے کا ارادہ رکھتی ہو؟ اس نے نفی میں جواب دیا تو آپ نے فرمایا کہ ’’ایسا نہ کرو، اس سے تمہارے نامہ اعمال میں ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ (ابو داود: ۴۹۹۱ حسن) 16. ایسے ہی نعمان رضی اللہ عنہ بن بشیر رضی اللہ عنہ کے والد کا قصہ جنہوں نے ایک بیٹے کو تحفہ دے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ ٹھہرانا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے باقی اولاد کو بھی ایسا ہی تحفہ دیا ہے،اس نے نفی میں سرہلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کیا یہ پسند ہے کہ تمہاری اولاد تم سے برابر حسن سلوک نہ کرے؟ اس نے کہا: ہرگز نہیں تو آپ نے فرمایا کہ ’’اپنی اولاد میں برابری سے برتاؤ کرو… میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔‘‘ (مسلم: ۱۶۲۳، بخاری: ۲۵۰۷) 17. ایسے ہی وہ واقعہ بھی جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ وحسین رضی اللہ عنہ کو فرطِ محبت سے بوسہ دیا تو آپ کے پاس موجود صحابی اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میرے دس بچے ہیں ، میں نے تو اُنہیں کبھی پیار نہیں کیا۔ تو آپ نے تبصرہ فرمایا: ’’جو دوسروں پررحمت وشفقت نہیں کرتا، اللہ بھی اس پر رحم نہیں کھاتا۔‘‘(بخاری: ۵۶۵۱) ایک دیہاتی کو آپ نے فرمایا کہ ’’اللہ نے تیرے دل سے ہی محبت وشفقت کھینچ لی ہو تو میں کیا کرسکتاہوں ۔‘‘ (صحیح ابن حبان: ۵۵۹۵ صحیح) مذکورہ بالا آیات و احادیث سے بخوبی علم ہوتا ہے کہ اسلام میں بچپن کی تعلیم وتربیت کی نہ صرف اہمیت ہے بلکہ ہمیں اس کا حکم بھی دیا گیا ہے اور اس تعلیم کو محض اخلاقیات تک محدود نہیں