کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 69
سجدہ ہی کریں ۔(رقم:۳۴۸۳) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ بچے کو اس عمر میں نماز سکھایاکرتے جب اسے دائیں او ربائیں کی پہچان ہوجائے۔(۳۴۸۵، ۳۴۹۵) عبد الرحمن یحصبی کے نزدیک جب بچہ بیس تک گنتی گننا سیکھ جائے تب بچے کو نماز پڑھنے کا حکم دیا جائے۔ (۳۴۸۹) ابو اسحق کا معمول یہ تھا کہ ۷ سے ۱۰ برس کی عمر کے دوران بچے کو نماز سکھا دیا کرتے۔(۳۴۹۳)
علی رحمۃ اللہ علیہ بن حسین رضی اللہ عنہ بچوں کو ظہر،عصر اور مغرب،عشاء کو جمع کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا کرتے، اُنہیں کہا گیا کہ یہ تونماز کے اوقات نہیں ہیں تو آپ نے جواب دیا کہ بچوں کے سوجانے سے بہتر ہے کہ ایسے کرلیا جائے۔ (رقم:۳۴۹۴)
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اپنے بچوں کی نمازوں پر نگرانی کیا کرو۔ (رقم:۳۴۹۷)
10. ربیع رضی اللہ عنہا بنت معوذ فرماتی ہیں کہ ہم روزہ رکھا کرتیں اور نُصوِّم صبیاننا اپنے بچوں کو بھی روزہ رکھواتیں ۔ ان کو ہم روئی کے کھلونے بنادیتیں ، جب کوئی بچہ رونے لگتا تو ہم اسے دے دیتیں حتی کہ افطاری کا وقت آپہنچتا۔‘‘ (صحیح بخاری: ۱۸۲۴)
11. حضرت سعد رضی اللہ عنہ اپنے بچوں کو حسب ِذیل دعا ایسے ہی سکھایا کرتے جیسا کہ استاد بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے اور کہا کرتے کہ ان کلمات کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد پناہ حاصل کیا کرتے:(( اللہم إني أعوذ بک من الجُبن وأعوذ بک أن أردّ إلی أرذل العمر وأعوذ بک من فتنۃ الدنیا وأعوذ بک من عذاب القبر )) ( بخاری: ۲۶۱۰)
12.اس دور کے بچوں پر حسن تربیت کا اثر دیکھنے کیلئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ واقعہ پڑھئے، ابن عباس رضی اللہ عنہ کی عمر کا ذکر گزر چکا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت انکی عمر محض ۱۰ برس تھی۔ یہ واقعہ ممکن ہے ، چند برس پہلے کا ہو اور اس وقت ان کی عمر ۷،۸ برس ہوگی۔آپ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :
’’میں نے اپنی خالہ اُمّ المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک رات گزاری، اس رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے پاس تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشا کی نماز پڑھائی،گھرآئے اور چار رکعات پڑھ کر سو گئے، پھر بیدارہوئے تو فرمایا : چھوٹا بچہ سوگیا ہے؟ یا اس سے ملتا جلتا کوئی کلمہ بولا۔ پھر کھڑے ہوئے، میں بھی آپ کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا تو آپ نے مجھے دائیں طرف کرلیا۔ پھر آپ نے ۵ رکعتیں پڑھیں ، پھر دو رکعتیں اور پھر سوگئے… الخ (بخاری: ۱۱۴)
سنن ابو داؤد میں اسی واقعہ میں یہ بھی ہے کہ دورانِ نماز آپ نے میرے سر پر اس طرح ہاتھ رکھا کہ آپ کا ہاتھ میرے کان کو چھورہا تھاگویا آپ مجھے بیدار رکھنا چاہتے ہوں ۔ (رقم۱۱۵۷)
ان آیات واحادیث کا یہ مطلب نہیں کہ بچے کو محض عقائداور احکام ومسائل کی تربیت ہی دی جائے بلکہ ہماری حکومت نے چونکہ طریقۂ نماز کو نصاب سے خارج کیا اور بعض دانشوروں