کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 68
غور فرمائیے کہ اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام تر تعلیم عقائداور اللہ پرایمان (یقین، توکل) کی مضبوطی کے بارے میں ہے۔ پھریہ تعلیم اس بچے کو دی جارہی ہے جس کی عمر بہت چھوٹی ہے۔ اس کا پتہ اس بات سے بھی چلتا ہے کہ آپ نے اُنہیں اپنے پیچھے سواری پر بٹھا رکھا تھا جیسا کہ مسند احمد بن حنبل کی روایت نمبر ۲۸۰۴ میں اس کی صراحت بھی موجود ہے اور وہاں غلامکے ساتھ غُلَیم (چھوٹا بچہ)کے الفاظ بھی آئے ہیں ۔ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا اپنا فرمان بھی موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت وہ ابھی بچے (صبي) تھے۔
4. عبد اللہ رضی اللہ عنہ بن عباس فرماتے ہیں کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت میں ۱۰ برس کا تھا اور میں اس وقت قرآن کریم کی تمام مُحکم آیات سیکھ چکا تھا۔‘‘ (صحیح بخاری: ۴۶۴۷)
مُحکم کا لفظ ان آیات پر بولا جاتا ہے جو متشابہ یا منسوخ نہیں ہیں ۔
5. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے:
(( افتحوا علی صبیانکم أوّل کلمۃ بلا إلہ إلا ﷲ)) (شعب الایمان:۸۶۴۹)
’’اپنے بچوں (کی تعلیم یا بولنے) کا آغاز لا إلہ الا ﷲ سے کیا کرو۔‘‘
6. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہ تھا کہ جب بنو ہاشم کا کوئی بچہ بولنے کے قابل ہوجاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو یہ آیت سات بار سکھایا کرتے: ﴿ اَلْحَمْدُ للّٰه الَّذِيْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ شَرِیْکٌ فِيْ الْمُلْکِ… آخر سورہ تک﴾ (مصنف عبد الرزاق: ۷۹۷۶)
’’تمام تعریفیں اس ذات کی جس نے اولاد نہیں لی اور نہ بادشاہت میں اس کا کوئی شریک ہے‘‘
7. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا معمول یہ تھا کہ سب سے پہلے وہ بچوں کو نماز سکھایا کرتے اور کوشش کرتے کہ سب سے پہلے بچہ جو لفظ بولے وہ لا إلہ إلا اللّٰه ہو۔ (ایضاً: ۳۵۰۰)
٭ یہ تو تفصیل ہے قرآن اورعقائد سکھا نے کی ، جہاں تک احکام سکھانے کی بات ہے تو
8. عبادات اور نماز کے احکام سکھانے کے بارے میں فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( مُروا أولادکم بالصلاۃ وہم أبناء سبع سنین واضربوہم علیہا وہم أبناء عشر سنین وفرقوا بینہم في المضاجع)) (سنن ابو داود: ۴۹۵، صحیح)
’’اپنے بچوں کو سات برس کی عمر میں نماز کا حکم دو، دس برس کے ہو جائیں تو (نماز کے لئے) مارنے سے بھی گریز نہ کرو اور (اس عمر میں ) ان کے بستر علیحدہ کردو۔‘‘
9. حدیث کی کتاب مصنف ابن ابی شیبہ میں یہ عنوان ’’بچے کو نماز کا کب حکم دیا جائے؟‘‘ قائم کرکے اس کے تحت مختلف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے معمولات ذکر کئے گئے ہیں :
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے کہ بچوں کو بھی نماز کے لئے اُٹھایا کرو چاہے وہ ایک
[1] صحاح ستہ اور ان کے مؤلفین،ص ۱۵۰،۱۵۱