کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 134
پھر آگے چل کر علامہ مراغی لکھتے ہیں : ’’وقد فَھِم النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم من ھذا أن الأمر قد تمَّ۔ ولم یبقَ إلا أن یَلْحَقَ بالرفیقِ الأعلیٰ‘‘ ( تفسیر مراغي: جلد۳۰/ صفحہ ۲۶۰) ’’اور اس سورت کے نازل ہونے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سمجھ لی کہ اب کام ختم ہوچکا ہے۔ اب صرف ’رفیق اعلیٰ‘ سے ملنا باقی رہ گیا ہے۔‘‘ 7. تفسیر جلالین از علامہ محلی وسیوطی ’’سورۃ النصر نزلت بمنی في حجۃ الوداع فتعد مدنیۃ وھي آخر ما نزل من السور وآیاتہا ثلاث‘‘ (جلالین: جلد ۱/ صفحہ۸۲۵،مطبوعہ قاہرہ) ’’سورۂ نصر منیٰ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی۔ اسے مدنی شمار کیا گیا ہے اور یہ نازل ہونے والی سورتوں میں سے آخری ہے، اس کی آیتیں تین ہیں ۔‘‘ 8. فتح القدیر از امام شوکانی ’’إذا جاء نصر اللّٰه والفتح وتسمی سورۃ التودیع ہي ثلاث آیات وہي مدنیۃ بلاخلاف‘‘ (فتح القدیر: جلد ۵/ صفحہ ۷۲۴) ’’یہ سورہ إذا جاء نصر اللّٰه والفتح ہے اور یہ الوداعی سورہ بھی کہلاتی ہے۔ اس کی آیات تین ہیں ۔ اور اس کے مدنی ہونے میں کسی کا بھی اختلاف نہیں۔‘‘ 9. البرہان فی علوم القرآن از بدر الدین زرکشی یہ اگرچہ تفسیر کی کتاب نہیں ہے لیکن علوم القرآن کے موضوع پر سند کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی چارجلدیں ہیں ۔ اس میں سورۂ إذا جاء نصر ﷲ یعنی سورۂ نصر کو بالاتفاق مدنی سورتوں کی فہرست میں شمار کیا گیاہے۔ (ملاحظہ ہو : البرہان فی علوم القرآن، جلد اول/ صفحہ ۱۹۴) 10. تدبر قرآن ازمولانا امین احسن اصلاحی یہ جناب جاوید احمد غامدی کے ’استاذ امام‘ کی تفسیر ہے جو پہلے ۸ جلدوں میں اور اَب ۸جلدوں میں شائع ہورہی ہے۔ اس میں بھی سورۂ نصر کو’بالاتفاق مدنی‘ قرار دیا گیا ہے۔ اور اصلاحی صاحب اسے صلح حدیبیہ کے بعد اور فتح مکہ سے پہلے کی نازل شدہ مدنی سورت مانتے ہیں ۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ