کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 133
’’اور وہ (سورۂ نصر) مدنی ہے، اس کے مدنی ہونے پر اجماع ہے۔ اسے سورۂ تودیع (الوداعی سورت) بھی کہتے ہیں ۔ اس کی تین آیتیں ہیں ۔ یہ آخری مکمل نازل ہونے والی سورت ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہی قول نقل ہوا ہے۔‘‘
3. تفسیر ابن کثیر از حافظ ابن کثیر
’’تفسیر سورۃ إذا جاء نصر اللّٰه والفتح وھي مدنیۃ‘‘ (تفسیر القرآن العظیم: جلد۴/ص۵۶۱، مطبوعہ بیروت)
’’تفسیر سورہ أذا جاء نصر اللّٰه والفتح اور یہ سورۃ مدنی ہے۔‘‘
4. تفسیر رازی از امام فخر الدین رازی
ہذہ السورۃ من أواخر ما نزل بالمدینۃ۔ (تفسیر کبیر: جلد۳۲/ص۱۵۰، مطبوعہ تہران)
’’یہ سورۃ مدینے میں نازل ہونے والی آخری سورتوں میں سے ایک ہے۔‘‘
5. تفسیر روح المعانی از علامہ محمود آلوسی
’’وتُسمّی سورۃ إذا جآئ،وعن ابن مسعود : أنھا تُسمّٰی سورۃ التَّودیع لما فیھا من الإیماء إلی وفاتِہ علیہ الصلاۃ والسلام وتودیعہ الدنیا وما فیھا … وھي مدنیۃ علی القولِ الأصح في تعریف المدني… عن ابن عمر رضی اللّٰه عنھما أنہ قال: ھذہ السورۃ نزلت علی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أوسط أیام التشریق بمنی وھو في حجۃ الوداع‘‘ (روح المعانی: ج۱۶/ص ۴۵۸)
’’اور یہ (سورۂ نصر) سورۂ إذا جآئ بھی کہلاتی ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ اسے سورۂ تودیع (الوداعی سورت) بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا و مافیہا سے رخصت ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔ اور یہ ’مدنی‘ کی تعریف کے اصح قول کے مطابق مدنی سورت ہے… حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یہ سورت حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں ایامِ تشریق کے وسط میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل ہوئی۔‘‘
6. تفسیر مراغی از احمد مصطفی مراغی
ھي مدنیۃ وآیاتھا ثلاث،نزلت بعد التوبۃ (تفسیر مراغی: جلد۳۰/صفحہ ۲۵۷)
’’یہ (سورۂ نصر) مدنی سورت ہے، اسکی تین آیتیں ہیں اور یہ سورۂ توبہ کے بعد نازل ہوئی۔‘‘