کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 132
گویا غامدی صاحب کا خود ساختہ مرحلہ ’ہجرت و براء ت ‘دراصل ہجرت سے پہلے کامکی دور ہے اوروہ سورۂ نصر کو اسی دور کی نازل شدہ مکی سورت مانتے ہیں۔
4. ایک اور مقام پر جناب غامدی قرآنِ مجید کے بارے میں اپنے خود ساختہ ’سات ابواب‘ میں آخری باب کی وضاحت کرتے ہوئے بھی سورۂ نصر کو مکی سورہ قرار دیتے ہیں ۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ
’’یہ قرآن مجید کا ساتواں باب ہے۔ اس میں الملک (۶۷) سے الناس(۱۱۴) تک ۴۸ سورتیں ہیں ۔ ان سورتوں کے مضامین، اور اس باب میں ان کی ترتیب سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے پہلی ۴۶ سورتیں اُمّ القریٰ مکہ میں ، اور آخری دو الفلق اور الناس ہجرت کے فوراً بعد مدینے میں نازل ہوئیں ہیں ۔‘‘
قرآنِ مجید کے دوسرے سب ابواب کی طرح یہ چیز اس باب میں بھی ملحوظ رہے کہ یہ مکی سورتوں سے شروع ہوتا اورمدنیات پرختم ہوجاتاہے۔‘‘ (البیان: صفحہ ۱۱)
گویا غامدی صاحب کی رائے میں زمانی اعتبارسے بھی سورۂ نصر ہجرت سے پہلے مکہ میں نازل ہونے والی مکی سورت ہے۔ ہمارے نزدیک غامدی صاحب کی مذکورہ رائے نہ صرف یہ کہ غلط ہے بلکہ اجماعِ مفسرین اور اجماعِ اُمت کے بھی خلاف ہے۔ اس سلسلے میں ہم ذیل میں چند معتبر اور مستند تفاسیر کے حوالے پیش کرتے ہیں :
1. تفسیر الکشاف از علامہ محمود زمخشری
سورۃ النصر،مدنیۃ وھي ثلاث آیات … روي أنھا نزلت في أیام التشریق بمنی في حجۃ الوداع (تفسیر الکشاف: جلد۴ /صفحہ ۲۹۳، مطبوعہ مصر)
’’سورۂ نصر مدنی ہے، اس کی تین آیات ہیں ۔۔۔ روایت ہے کہ یہ سورت ایام تشریق میں منیٰ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی تھی۔‘‘
2. تفسیر قرطبی از امام قرطبی
وھي مدنیۃ بـإجماع وتُسمّٰی سورۃ التودیع، وھي ثلاث آیات وھي آخر سورۃ نزلت جمیعًا۔ قالہ ابن عباس في صحیح مسلم
(الجامع لأحکام القرآن، جلد۱۰/ صفحہ ۲۲۹)