کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 131
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ہدایت ہے کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پروردگار سے ملاقات کی تیاری کریں ۔
سورۂ کافرون کے بعد اور لہب سے پہلے یہاں اس سورہ (النصر) کے مقام سے واضح ہے کہ سورۂ کوثر کی طرح یہ بھی، اُمّ القریٰ مکہ میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مرحلہ ہجرت وبراء ت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک عظیم بشارت کی حیثیت سے نازل ہوئی ہے۔‘‘
(البیان: صفحہ ۲۵۲، مطبوعہ ۲۰۰۰ء)
اس سے معلوم ہوا کہ غامدی صاحب سورۂ نصر کو مکی قرار دیتے ہیں اور ’’مرحلہ ہجرت و براء ت‘‘ کے زمانے میں اس کا نزول بتاتے ہیں ۔
2. اسی بات کو وہ دوسرے مقام پر مختصر اور واضح طور پر یوں فرماتے ہیں کہ
’’ساتواں باب سورۂ ملک سے شروع ہوکر سورۂ ناس پر ختم ہوتا ہے۔ اس میں آخری دو یعنی معوذتین مدنی اور باقی سب مکی ہیں ۔‘‘ (البیان: صفحہ ۶)
گویا غامدی صاحب کی رائے میں سورۂ نصر بھی مکی ہے کیونکہ وہ بھی سورۂ ملک اور معوذتین کے درمیان واقع ہے۔
3. البتہ اُن کے نقطہ نظر کومزید اچھی طرح سمجھنے کے لئے پہلے حوالے میں ایک دریافت طلب بات یہ ہے کہ ’مرحلہ ہجرت و براء ت‘ سے اُن کی کیا مراد ہے تو اسے بھی خود ان کی زبانی سنئے، وہ لکھتے ہیں :
’’مرحلہ ہجرت و براء ت الماعون ۷ ۱۰ … الإخلاص ۱۱۲‘‘
’’قریش کے سرداروں کی فرد قرار داد ِجرم، اُنہیں عذاب کی وعید اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بشارت کہ حرم کی تولیت اب اُن کی جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوگی اور آپ کے دشمنوں کی جڑ اس سرزمین سے ہمیشہ کٹ جائے گی۔ ۱۰۷،۱۰۸‘‘
’’اُمّ القریٰ کے ائمہ کفر سے آپ کا اعلانِ براء ت اور سرزمین عرب میں غلبہ حق کی بشارت ۱۰۹، ۱۱۰‘‘
’’قریش کی قیادت، بالخصوص ابولہب کا نام لے کر اُس کی ہلاکت کی پیشین گوئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے، اس مرحلے کے اختتام پر عقیدۂ توحید کے فیصلہ کا اعلان۔ ۱۱۱،۱۱۲‘‘ (البیان: صفحہ ۱۴)