کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 128
صلوٰۃ بغیر طہورمیں فرماتے ہیں : وفي الباب عن أبي الملیح عن أبیہ ان کا یہ فعل مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے: ۱۔ اس سے یہ بتانا مقصود ہوتا ہے کہ بعض صحابہ ایسے بھی ہیں جن سے صرف ان کابیٹا ہی روایت کرتاہے، بیٹے کے سوا کسی اور کی روایت ان سے ثابت نہیں جیسا کہ أبوالملیح ہے۔ ان کے والد کانام أسامۃ بن عمیر ہذلي بصري ہے۔ ۲۔صحابی کے نام میں اختلاف کی وجہ سے اس کے بیٹے کا ذکر کردیتے ہیں ۔ ۳۔صحابی کے والد کے نام یا نسب وغیرہ میں اختلاف کی وجہ سے بیٹے کا نام لیتے ہیں ۔ ۴۔صحابی کا نام صرف ان کے بیٹے کے نام سے مشہور ہوتا ہے۔ 4. امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی عام عادت یہ ہے کہ وہ جب کسی باب میں کسی صحابی سے باب کی اصل مشہورحدیث بیان کرتے ہیں تواپنے اس قول وفي الباب کے بعد اسی صحابی کا نام نہیں دہراتے، مثال کے طور پر جب کسی باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کوئی حدیث بیان کرتے ہیں تو اس کے بعد یہ نہیں کہتے: وفي الباب عن أبي ہریرۃ 5. بعض اوقات امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ باب کا عنوان قائم کرتے ہیں ۔ پھرباب کی حدیث بیان کرنے کے بعد کہتے ہیں : وفي الباب عن فلان یعنی صحابی کا نام ذکر کرتے ہیں ۔ پھر اسی صحابی سے وہ حدیث بیان کرتے ہیں جس کی طرف اُنہوں نے اپنے اس قول ’’وفي الباب عن فلان‘‘کے ساتھ اشارہ کیا ہوتا ہے۔ ان کے اس فعل سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ اس مشار الیہ صحابی کی حدیث سے ان کی مراد وہ حدیث ہوتی ہے جسے وہ بعد میں ذکر کر دیتے ہیں ۔ مثال کے طور پر وہ باب زکاۃ البقرمیں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث في ثلاثین من البقر تبیع بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں وفی الباب عن معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ پھر ان سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے کہا: بعثني النبي إلی الیمن فأمر ني أن آخذ من کل ثلاثین بقرۃ تبیعا ( مقدمہ تحفۃ :ص۳۰۵،۳۰۷)