کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 125
6. شرح الزوائد،ازحافظ ابن ملقن عمر بن علی بن احمد بن محمد بن عبداللہ السراج انصاری اندلسی مصری شافعی(م ۸۰۴ھ) موصوف حافظ عراقی کے معاصرین میں سے ہیں جنہوں نے بکثرت شروح اور علومِ حدیث میں کتابیں لکھی ہیں ۔ 7. العرف الشذي علی جامع الترمذي،ازحافظ عمر بن رسلان البلقینی الشافعي(م۸۰۵ھ) موصوف بھی ابن ملقن اور حافظ عراقی کے ہم عصر علوم حدیث اور کثرتِ تصنیف میں مشہور تھے۔ 8. شرح الترمذي،از حافظ زین الدین عبدالرحیم بن حسین بن عبدالرحیم بن ابی بکر بن ابراہیم عراقی شافعی (م۸۰۶ھ)جوابن سید الناس کی شرح کا تکملہ ہے، لیکن بقول سیوطی موصوف بھی اس شرح کو مکمل نہیں کر سکے۔آپ لغت،نحو،قراء ات،حدیث،فقہ اور اُصول کے ماہر تھے، لیکن علم حدیث میں زیادہ شہرت پائی۔ 9. اللب اللباب فیما یقول الترمذي وفي الباب جو حافظ ابن حجر عسقلانی (م۸۵۲ھ) کی تصنیف ِلطیف ہے۔ 10. قوت المغتذي،از علامہ جلال الدین سیوطی (م۹۱۱ھ) جو فن حدیث میں ید طولی رکھتے تھے۔ علاوہ ازیں تفسیر،فقہ،نحو،معانی،بیان اور بدیع کے بھی ماہر تھے۔ 11. شرح الترمذي، از علامہ محمدطاہر (صاحب مجمع البحار) (م۹۸۶ھ) 12. شرح الترمذي ،از ابوطیب سندھی (م ۱۱۰۹ھ) 13. شرح الترمذي از ابوالحسن محمد بن عبدالہادی سندھی مدنی حنفی (م۱۱۳۹ھ) جو تقریباً چالیس جلدوں پر مشتمل ہے ۔ 14. شرح الترمذي،از علامہ سراج احمد سرہندی (شرح فارسی) [1] 15. نفع قوت المغتذي یہ علامہ سید علی بن سلیمان مالکی شاذلی (م ۱۲۹۸ھ) کی تالیف ہے۔ 16. جائزۃ الشعوذي یہ علامہ بدیع الزمان(م۱۳۱۰ھ) کی تالیف ہے۔ 17. ہدیۃ الآموذعي بنکات الترمذي یہ علامہ ابو طیب محمد شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی کی تصنیف ہے۔