کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 122
جامع ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی شرائط حافظ ابو الفضل بن طاہر اپنی کتاب شروط الأئمۃ میں فرماتے ہیں کہ ’’جامع ترمذی کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں چار شرائط کو ملحوظ رکھا ہے جودرج ذیل ہیں : 1. امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں وہ روایات بیان کی ہیں جو قطعی طور پر صحیح ہیں اور بخاری ومسلم کی شرائط کے مطابق ہیں اور ان میں بعض روایات ایسی بھی ہیں جو صحیحین میں ہیں ۔ 2. امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے ایسی روایات بھی ذکر کی ہیں جو امام ابوداود اور نسائی کی شرائط کے مطابق صحیح ہیں ۔یعنی اُنہیں ایسے راویوں سے روایت کیا ہے جن کے متروک ہونے پرمحدثین کا اتفاق نہیں ہے۔ جب وہ متصل سند سے صحیح ثابت ہو گئیں اور ان میں کوئی مقطوع اور مرسل بھی نہیں تھی تو یہ بھی ان کے نزدیک صحیح کی قسم سے ہیں ، لیکن یہ صحیح کی وہ قسم نہ ہوگی جسے بخاری اور مسلم نے اپنی صحیح میں بیان کیاہے بلکہ یہ صحیح کی اس قسم سے ہیں جن کو بخاری اورمسلم نے چھوڑ دیا ہے،کیونکہ بخاری اورمسلم نے بہت سی ایسی صحیح حدیثیں چھوڑ بھی دی ہیں جو اُن کو یاد تھیں ۔ 3. بعض اوقات ایسی احادیث جن کی صحت یقینی نہیں ہوتی، صرف اس بنیاد پر ذکر کردیتے ہیں کہ بعض علما نے ان کو اپنی کتب میں بیان کر کے ان سے استدلال کیا ہوتا ہے۔امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ایسی احادیث بیان کرنے کے بعد ان کی اس کمزوری کی وضاحت کردیتے ہیں جو محدثین نے بیان کی ہوتی ہے تاکہ شبہ ختم ہوجائے اور وہ اس قسم کی روایات اس وقت ذکر کرتے ہیں جب اُنہیں ان روایات کا کوئی اور طریق نہیں ملتا،کیونکہ ان کے نزدیک حدیث بہرحال علما کی رائے اور قیاس سے زیادہ قوی ہے۔ 4. امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب میں ہر وہ حدیث جس سے کسی محدث یا عالم نے استدلال کیا ہو یا اس پر عمل کیا ہوبیان کردیتے ہیں خواہ اس کی سند صحیح ہو یا ضعیف،لیکن اس کی صحت و ضعف کو بیان کرکے اپنی ذمہ داری سے عہدہ برا ہو جاتے ہیں ۔[1]لیکن موضوع اور واہی