کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 115
تفقہ فی الدین دیا ہے جو مغربی الحاد کے دور میں ہر چیز کا صحیح ادراک کر کے، قرآنِ کریم کی روشنی میں ہر مرض کا تریاق مہیا کرتا ہے۔ ترجمان القرآن کا موضوع قرآن حکیم ہے، ایک طرف وہ قرآنِ حکیم کی روشنی میں تاریک دلوں کو منور کر رہا ہے، اور دوسری طرف فرنگی اور مغربی الحاد کے خلاف مسلسل جہاد کر کے مغربی فلسفہ کا رعب دلوں سے نکال رہا ہے۔ قرآن کریم کو منشاء الٰہی کے مطابق صحیح سمجھنا ، صحیح اُصولوں پر اس کی نشر و اشاعت کرنا، اسلام کے خلاف باطل سرچشموں کا پتہ لگانا اور ان کو عقل سلیم کی حجت سے بند کرنا، اسلام کے مقابلہ میں بڑی سے بڑی مخالفت سے مرعوب نہ ہونا، ذہنیتوں میں یکسر انقلاب پیدا کر دینا اور وقت کی مناسبت سے جملہ مشکلات کا حل قرآن کریم سے پیش کرنا وغیرہ وہ خصوصیات ہیں جو بحمد اﷲ رسالہ ’ترجمان القرآن‘ کو حاصل ہیں ۔ ہندوستان میں آج کل سیاست کے نام پر مسلمانوں میں جو گمراہی پھیلائی جا رہی ہے، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی اس سے غافل نہیں ہیں اور کتاب و سنت کی روشنی میں مسلمانوں کی سیاسی رہنمائی بھی فرما رہے ہیں ۔ اس رسالہ کا مطالعہ ہر خیال کے مسلمانوں کے لیے از بس ضروری ہے، خصوصاً ان تعلیم یافتہ اور روشن خیال مسلمانوں کے لیے جو فلسفہ جدیدہ، سائنس اور مغربی حکما کی دانش فروشیوں سے مرعوب ہو چکے ہیں اور جنہوں نے مذہب کو عقل و دانش اور ترقی کے خلاف سمجھ لیا ہے۔ کالج اور یونیورسٹیوں کے طلبہ اور اساتذہ کو اس رسالہ کا مطالعہ سب سے پہلے کرنا چاہئے، بلحاظِ نصب العین اور مسلک ’ ترجمان القرآن‘ اور ’طلوع اسلام‘ کو ایک ہی اصل کی دو شاخیں سمجھئے۔‘‘ ( طلوعِ اسلام ، جولائی۱۹۳۸ء صفحہ ۷۸ ) دو قابل توجہ باتیں یہاں میں ، قارئین کرام کی توجہ کے لئے، دو باتوں کوپیش کرناضروری سمجھتا ہوں : 1. ایک یہ کہ پرویز صاحب علماے کرام اور مولانا مودودی کے خلاف انتہائی دریدہ دہنی کے ساتھ ان پرلگائے گئے جھوٹے الزامات کو بہ تکرار و اِعادۂ بسیار __ اس لئے بھی__ اُچھالا کرتے تھے کہ اس کی آڑ میں خود ان کی اپنی حرکاتِ سیئہ چھپی رہیں ۔ چالاک، عیار اور مکار لوگ، بلند نصب ُالعین کالبادہ اوڑھ کر، تنقید کے پردے میں تنقیص و توہین کرتے ہوئے، دوسروں پرکیچڑ اُچھالا کرتے ہیں تاکہ ان کی اپنی سیاہ عملی مستور ومخفی رہے۔ اس نفسیاتی حقیقت