کتاب: محدث شمارہ 301 - صفحہ 110
’’ہمیں تعجب ہے کہ طلوعِ اسلام کے تازہ ارشادات پر آپ نے ہمیں توجہ دلانے کی ضرورت کیوں محسوس فرمائی۔ یہ لوگ تو مسلسل دس سال سے ہم پر ایسی ہی عنایات کی بارش کئے جارہے ہیں اور کراچی سے نیا ’طلوعِ اسلام‘ شروع ہونے کے بعد تو شائد کوئی مہینہ ایسا نہیں گزرا ہے جس میں موسلادھار بارش نہ ہوئی ہو۔ پھر اس موقع پر کیا خاص بات ایسی پیش آگئی کہ آپ نے ہم سے ان کے جواب کی فرمائش کرنا ضروری سمجھا؟ کیا آپ کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ترجمان القرآن کے صفحات میں آج تک ہم نے کبھی ان حضرات کو مخاطب نہیں کیاہے؟
ہم توقع رکھتے ہیں کہ ان کے حملوں پر ہمارے توجہ نہ کرنے کی وجہ، ہر معقول آدمی جو ترجمان القرآن اور طلوعِ اسلام دونوں کو پڑھتا ہے، خود سمجھ لے گا۔لیکن آپ کے اس خط سے محسوس ہواکہ شاید بعض لوگوں کے لئے اس سلسلہ میں ہماری طرف سے کچھ تصریح کی بھی ضرورت ہے۔ لہٰذا یہاں دو اُصولی باتیں درج کی جاتی ہیں جن سے آپ کو نہ صرف طلوع اسلام کے معاملہ میں بلکہ اُن بہت سے دوسرے لوگوں کے معاملہ میں بھی ہمارے سکوت کی وجہ معلوم ہوجائے گی جو اخبارات ، رسائل اور پمفلٹوں میں ہم پرآئے دن حملے کرتے رہتے ہیں ۔
پہلی بات یہ ہے کہ جو لوگ کسی شخص کی عبارات کو توڑ مروڑ کر او ران کے ساتھ کچھ اپنی من گھڑت باتیں ملا کر پہلے اس کی ایک غلط پوزیشن بناتے ہیں اور پھر خود اپنی ہی بنائی ہوئی اس پوزیشن پر حملہ کرتے ہیں ، ان کی اس حرکت سے صاف ظاہر ہوجاتا ہے کہ وہ تین قسم کی کمزوریوں میں مبتلا ہیں : ایک یہ کہ وہ اخلاق و ذہن کے اعتبار سے نامرد ہیں ، ان میں یہ جرأت نہیں ہے کہ آدمی کی اصل پوزیشن پرحملہ کرسکیں ۔ اس لئے پہلے وہ اس کی ایک ایسی کمزور پوزیشن بنانے کی کوشش کرتے ہیں جس پر حملہ کرنا آسان ہو۔ پھربہادروں کی سی شان کے ساتھ اس پردھاوا بول دیتے ہیں ۔دوسرے یہ کہ وہ بے حیا ہیں ، اُنہیں اس کی کچھ پروا نہیں کہ جن لوگوں کو اُس شخص کی اصلی پوزیشن معلوم ہے وہ اس کی اس کاریگری کے متعلق کیا رائے قائم کریں گے۔ ان کی نگاہ میں بس یہ کامیابی کافی ہے کہ کچھ ناواقف لوگوں کو وہ غلط فہمی میں مبتلاکردیں ۔ تیسرے یہ کہ وہ خدا کے خوف اور آخرت کی جواب دہی کے احساس سے بالکل فارغ ہیں ۔ ان کے لئے جو کچھ ہے، بس پبلک ہے جسے دھوکہ دے کر اگر وہ اپنا کام نکال لے گئے تو گویا اُنہیں فلاح حاصل ہوگئی۔ اوپر کوئی عالم الغیب جانتا ہے کہ اُنہوں نے کن افترا پردازیوں سے اپنا کام نکالا ہے تو جانا کرے۔ یہ نامردی او ر یہ بے حیائی اور یہ