کتاب: محدث شمارہ 300 - صفحہ 97
اکیاون صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان احادیث کو نقل کیا ہے۔[1] اس طرح یہ سزا سنت ِمتواترہ سے ثابت ہوجاتی ہے۔ (سنت ِمتواترہ وہ سنت ہے جسے اتنے لوگوں نے روایت کیا ہو کہ ان کا جھوٹ پر متفق ہونا ممکن نہ ہو) فقہا کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ سنت ِمتواترہ کا حکم بھی قرآن کے حکم کی طرح ہے۔ اسی طرح غامدیہ رضی اللہ عنہ، ماعز رضی اللہ عنہ ، عسیف اور یہودیوں کے ایک مقدمہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سزا عملاً نافذ بھی فرمائی۔
٭ غامدیہ قبیلہ غامد کی عور ت تھی۔ اس نے آکر چار مرتبہ اقرار کیاکہ وہ زنا کی مرتکب ہوئی ہے اور اسے ناجائز حمل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہلے اقرا رپر فرمایا: ’’واپس چلی جاؤ، اللہ سے معافی مانگو اور توبہ کرو۔‘‘ مگر اس نے کہا: ’’یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ مجھے ماعز رضی اللہ عنہ کی طرح ٹالنا چاہتے ہیں ، میں زنا سے حاملہ ہوں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا تم نہیں مانتی تو چلی جاؤ اور وضع حمل کے بعد آنا۔‘‘
وضع حمل کے بعد وہ بچے کوساتھ لے کر آئی اور کہا: ’’اب مجھے پاک کردیجئے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ، دودھ چھوٹنے کے بعد آنا…‘‘
پھر وہ دودھ چھڑانے کے بعد آئی اور ساتھ روٹی کا ایک ٹکڑا بھی لے آئی۔ بچے کو روٹی کا ٹکڑا کھلا کر آپ کودکھایا اور عرض کیا: ’’یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اب اس کا د ودھ چھوٹ گیاہے اور دیکھئے یہ روٹی کھانے لگا ہے۔‘‘ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو پرورش کے لئے ایک شخص کے حوالے کیا اور اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا۔[2]
٭ متعدد صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کوئی مسلمان شخص جو گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ، اس کا خون تین صورتوں کے سوا کسی صورت میں حلال نہیں ہے۔ ایک یہ کہ جان کے بدلے جان لی جائے (یعنی قصاصاً کسی کو قتل کیاجائے) دوسرا شادی شدہ شخص زنا کرے۔ تیسرا کوئی شخص اپنا دین چھوڑ دے اوراپنی جماعت سے جدا ہوجائے۔‘‘[3]