کتاب: محدث شمارہ 300 - صفحہ 86
دائر نہیں کرنا پڑے گا۔ حالانکہ ہمارے دستور کا بنیادی ڈھانچہ ہی عورت اور مرد میں ایسے امتیاز کی اجازت نہیں دیتا۔ دراصل قذف کی الگ FIRکی وجہ یہ ہے کہ حدود آرڈیننس ایک قانون نہیں بلکہ پانچ قوانین ہیں۔یعنی جرم زنا آرڈیننس VII الگ ہے اور جرم قذف آرڈیننس VIII ایک مستقل قانون۔ انصاف: یعنی حدود آرڈیننس پانچ علیحدہ علیحدہ آرڈیننسوں کامجموعہ ہے؟ مولانا مدنی:ہاں ،بالکل ایسا ہی ہے کہ پانچوں الگ الگ قوانین ہیں۔ زناکا الگ ہے، قذف کا الگ اور شراب کا الگ وغیرہ وغیرہ اور ہمارے ملک کے عام قانونی طریق کار کی مجبوری یہ ہے کہ جب ایک قانون کے تحت پرچہ درج ہوتاہے تو دوسرے قانون سے متعلقہ کیس کی اس پرچے میں سزا نہیں ہوسکتی۔ پھریہ کہنا کہ زنابالرضا ثابت نہ ہونے کی صورت میں قذف کی سزا خود بخود لاگو ہوجائے گی، اسطرح تو پورے دستور / قانون کا تیا پانچہ کرنا پڑتا ہے۔ انصاف: یہ نکتہ انتہائی اہم ہے!! مولانا مدنی: بالکل، یہ دستوری مجبوری ہے اوربنیادی حقوق کے اعتبار سے امتیازی قانون بھی جس سے پورا قانونی طریق کار متاثر ہوگا۔ انصاف:مجلس عمل(MMA) نے جو موقف اختیار کیاہے کہ حدود آرڈیننس شریعت کے مطابق ہے ، ہم کسی کو چھیڑنے نہیں دیں گے۔اس بارے میں آپ کیاکہتے ہیں ؟ مولانامدنی: اصل میں ان کے سامنے اس کی روح ہے جوانتہائی مقدس ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم اِس کو بدلنے نہیں دیں گے۔دیکھیں ایک ہوتی ہے کسی چیز کی روح اور ایک ہیں اس کے الفاظ۔ اس قانون کی روح یہ ہے کہ زنابالرضا ہو یازنا بالجبر، ہردوصورتوں میں وہ حرام اور ناقابل معافی جرم ہے۔وہ اس کی روح کی بات کررہے ہیں کہ اسے نہیں بدلنا چاہئے۔ باقی رہے الفاظ تو اگر ان پر قرآن و سنت کی چھتری موجود ہے تو ان میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔ تمام ائمہ کرام کی فقہ ہمارے لئے سرمایہ ہے۔ قرآن و سنت کی چھتری تلے ہم ان تمام سے استفادہ کر رہے ہیں۔ مجلس عمل والوں کو دراصل یہ خطرہ ہے کہ حدود آرڈیننس کو ایک سازش کے تحت ختم کرنے اور زنا کو سند ِجواز مہیا کرنے کا منصوبہ تیار ہے۔ اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ ان