کتاب: محدث شمارہ 300 - صفحہ 74
انٹرویو: مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی نمائندہ روزنامہ ’انصاف‘ لاہور
ترتیب:محمد اسلم صدیق (جناب: سیف اللہ خالد)
حدود آرڈیننس کو حدود اللہ کیسے بنایاجائے؟
انصاف: حدود اللہ اور حدود آرڈیننس میں آپ کیا فرق سمجھتے ہیں ؟
مولانا مدنی:حدود اللہ سے مراد وہ سزائیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے خود مقرر فرمائی ہیں تاکہ معاشرے سے بدکاری اور بے حیائی ختم ہو اور لوگ امن و امان اور عزت سے زندگی گزار سکیں۔ اللہ تعالیٰ کل انسانیت کے خالق ہیں اور اللہ کو ہی بہتر علم ہے کہ انسانی معاشرے کو بگاڑ سے بچانے کا طریق کارکیا ہے؟ وہ علاج اللہ نے کتاب و سنت کی شکل میں ہمیں دیا ہے جس میں حدود اللہ بھی شامل ہیں۔ جبکہ حدود آرڈیننس وہ قانون ہے جو بعض قانون سازوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں علماے کرام اور دانش وروں کی مدد سے، اس مقصدکے پیش نظر بنایا ہے کہ سماج دشمن عناصرپرحدود اللہ کو نافذ کیا جاسکے۔
انصاف : حدود اللہ کے نفاذ کا درست طریقہ کیا ہے؟
مولانا مدنی: حدود اللہ کے نفاذ کا مطلب یہ ہے کہ وحی الٰہی(کتاب و سنت) کی بیان کردہ سزاؤں کو جرم کا ارتکاب کرنے والوں پرنافذ کردیا جائے جس کا درست طریقہ یہ ہے کہ جب حدود کا کوئی مقدمہ عدالت میں پیش ہو تو جج وحی کی روشنی میں اجتہاد کرتے ہوئے فیصلہ صادر کرے۔چنانچہ فرمانِ الٰہی ہے :
﴿وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰه فَأُوْلـٰئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ … وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰه فَأُوْلـٰئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ … وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰه فَأُوْلـٰئِکَ ھُمُ الفـٰسِقُوْنَ﴾ (سورۃ المائدۃ: ۴۴، ۴۵، ۴۷)
’’جو لوگ ما أنزل اللّٰه کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے وہ ظالم… کافر …فاسق ہیں۔ ‘‘
مسلمانوں کی چودہ سو سالہ اسلامی تاریخ میں شریعت کے نفاذ کا یہی طریقہ رہا ہے کہ جج