کتاب: محدث شمارہ 300 - صفحہ 48
گا بلکہ اس کے حق عصمت پر دست درازی کی وجہ سے اس کو تاوان٭ (مہرمثل) بھی ادا کیا جاسکتا ہے۔ یوں بھی یہ پروپیگنڈہ درست نہیں کہ حدود قوانین میں زنا بالجبر اورزنا بالرضا میں کوئی فرق نہیں کیا گیا۔ دونوں کی تعریف اور تفصیلات علیحدہ علیحدہ دفعہ ۴ اور ۶ میں بیان کی گئی ہیں اور دفعہ ۱۰ میں شرعی نصابِ شہادت پورا نہ ہونے کی صورت میں زنا کی سزا ۱۰ سال اور زنا بالجبر کی سزا ۲۵ سال بمعہ ۳۰ کوڑے رکھی گئی ہے۔ ’حدود آرڈیننس‘ کیا خدائی قانون ہے؟ پاکستان میں جاری اس حدود ٹرائل ’ذرا سوچئے‘ میں نہ صرف بے بہا وسائل کے بل بوتے پرپروپیگنڈہ کا ہر ذریعہ استعمال کیا جارہا ہے، بلکہ تصویر کا محض ایک رخ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کے ذہن میں کئی ایک مغالطے بھی پیدا کئے جارہے ہیں۔ سوالات وضع کرنے میں جس عقل عیار کو کام میں لایا گیا ہے، وہ بھی قابل دید ہے اور یہ تمام مہم ایک نام نہاددینی ادارے کی سرپرستی میں جاری ہے۔ مثال کے طورپر یہ سوال: ’’حدود آرڈیننس کیا خدائی قانون ہے؟‘‘ ایک بے تکا سوال ہے جس سے مخصوص مقاصد وابستہ ہیں۔ اس امر سے کس کو انکار ہے کہ یہ آرڈیننس اللہ تعالیٰ نے نازل نہیں کیا، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ یہ غیر اسلامی ہے۔ یہ قوانین نہ تو حدود اللہ کا عین(بعینہٖ) ہیں اور نہ غیر۔ جس طرح ترجمہ قرآن خود تو قرآن نہیں ہوتا لیکن قرآن کا غیر بھی نہیں۔ کرن خود سورج نہیں ہوتی لیکن سورج سے الگ بھی ___________________ ٭ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک شخص نے جبراً عورت سے زنا کیا، تو آپ رضی اللہ عنہ نے زانی پر حد لگانے کے علاوہ اسے عورت کی ثلث دیت ادا کرنے کا حکم بھی دیا۔(مصنف عبد الرزاق: ۱۳۶۶۳) موطأ امام مالک رحمۃاللہ علیہ میں ہے کہ عبد الملک بن مروان نے زانی پر مجبور کی جانے والی عورت کا حق مہر عائد کیا۔(حدیث: ۱۲۱۸) حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ موقف ہے کہ کنواری سے زنا بالجبر کی صورت میں اسے کنواریوں کا مہر مثل اور شادی شدہ سے زنا بالجبر کی صورت میںشوہر دیدہ کا مہر مثل ادا کرنا ہوگا۔(ایضاً: ۱۳۶۵۷) زہری رحمۃاللہ علیہ اور قتادہ رحمۃاللہ علیہ نے بھی جبر کی صورت میں زانی پر مہر ادا کرنے کا حکم لگایا ہے۔ البتہ قتادہ رحمۃاللہ علیہ کے نزدیک جبر کی علامت یہ ہے کہ عورت چیخ وپکار کرے (ایضاً: ۱۳۶۵۶) امام مالک رحمۃاللہ علیہ اورامام شافعی رحمۃاللہ علیہ کا موقف یہ ہے کہ مہر متاثرہ عورت کو ہی ادا کیا جائے گا۔ (المغنی: ۷/ ۳۹۶) مزید دیکھئے : المغنی: ۱۲/۱۷۱، ۳۴۷،۳۴۸ اور۳۶۰ ، طبع مؤسسۃ ہجر، قاہرہ سنن ترمذی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا بالجبر کی شکار عورت سے حد ساقط کر دی۔ (حدیث:۱۳۷۲)