کتاب: محدث شمارہ 300 - صفحہ 45
کتاب: محدث شمارہ 300 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر حدود قوانین کا ’میڈیا ٹرائل ‘ مغالطے،شبہات اور متفقہ ترامیم؟ پاکستان اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آیا اور اسلام کی رو سے کسی مملکت کے اسلامی یا غیر اسلامی ہونے میں بنیادی اہمیت اس امر کو حاصل ہے کہ وہاں اللہ کا قانون نافذ ہو اور عدل وانصاف کے لئے اللہ کی قائم کردہ میزان پر فیصلے کئے جاتے ہوں۔ قیامِ پاکستان کے کئی عشروں بعد اسلامیانِ پاکستان کو اس امر کی توفیق ملی کہ وہ مملکت ِخداداد میں بعض اسلامی قوانین کا نفاذ (گو بظاہرہی) کرسکیں۔ پاکستان میں اسلامی قوانین کو لاگو کرنے کے لئے اب تک تین آرڈیننس نافذ کئے جا چکے ہیں : حدود قوانین، قانونِ قصاص ودیت اور قانونِ توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم۔ البتہ اس میں قانونِ شہادت کا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے لیکن قانونِ شہادت بنیادی قانون کی بجائے دراصل ’پروسیجرل لاء‘ کا حصہ ہے۔ مسلمانانِ پاکستان کے لئے انتہائی افسوس کا مقام اور ربِّکریم سے کئے گئے وعدوں سے انحراف کی صورتِ حال یہ ہے کہ موجودہ دورِ حکومت میں تدریجا ًان تینوں قوانین کو غیر مؤثر کرنے کی طرف ہی قدم بڑھائے گئے ہیں۔ جہاں تک پاکستان کے قانونِ توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق ہے تو اس پر گذشتہ دو تین سال حکومتی وعوامی حلقوں میں ایک جنگ کی سی کیفیت رہی، آخرکار حکومت نے اصل قانون کو منسوخ کرنے کی بجائے اکتوبر ۲۰۰۴ء میں ایک ترمیم (دی کریمنل لاء امینڈمنٹ ایکٹ ۲۰۰۴ء) کی رو سے اس کے طریقہ کارمیں ایسی تبدیلی کی کہ عملاًیہ قانون معطل ہوکر رہ گیا،لیکن راقم کے حالیہ سرکاری دورۂ امریکہ میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں ملاقات کے دوران امریکی آفیسرز نے اس ترمیم پر بھی اعتراض کیا اور اصل قانون کو ہی منسوخ کرنے کاتقاضا کیا۔ قصاص ودیت کے قانون میں بھی اسی مذکورہ بالا
[1] ’حدزنا آرڈیننس پر تنقید‘ از جسٹس فقیر محمد PLD2000،ص ۳۰