کتاب: محدث شمارہ 300 - صفحہ 117
نقد ونظر حافظ حسن مدنی
حدود قوانین میں مجوزہ سفارشات پر ایک نظر
۱۴/جون ۲۰۰۶ء کے روزنامہ ’جنگ‘ میں مکمل دو بڑے صفحات ۳،۴ پر حدود قوانین کے بارے میں کئی ایک سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ روزنامہ جنگ کا اس طرح اس ایشو کو اُٹھانا، اس کے لئے مستقل دو صفحات ۳ اور۴ کو مختص کرنا اور اوّل وآخر صفحات پر دو بڑی سرخیاں لگانے سے جہاں اس ابلاغی گروپ کے بارے میں شکوک و شبہات پختہ ہو رہے ہیں ، وہاں ان صفحات میں شائع ہونے والی سفارشات کے متن نے بھی اس پوری ابلاغی مہم کا پول کھول دیا ہے۔
حدود قوانین کے بارے میں یہ تمام تر مہم کسی مثبت مقصد کے بجائے محض مغرب نوازی اور پاکستان میں اخلاق باختگی کو فروغ دینے کا ذریعہ نظر آتی ہے۔افسوس کہ اس عمل میں بعض نام نہاد دانشور بھی ملے ہوئے ہیں۔ موزوں الفاظ اورخوبصورت جملوں میں چھپی مغربی تہذیب کی یہ دعوت کسی گہری نظر رکھنے والے صاحب ِعلم ودانش سے مخفی نہیں رہ سکتی جس کو ملکی ضروریات اور خواتین سے امتیاز کے پردے میں آگے بڑھایا جارہا ہے … شواہد آگے ملاحظہ ہوں۔
سب سے پہلے یہ واضح رہنا چاہئے کہ اسلام میں زنا کا تصور مغرب کے تصورِ زنا سے بالکل مختلف ہے۔ اسلام نے جنسی تعلقات کو صرف میاں بیوی تک محدود کیا ہے اور اس تعلق کے بغیر جنسی مواصلت کو سنگین جرم قرار دیا اور اس کی کڑی سزا تجویز کی ہے۔ جبکہ مغرب میں نکاح اور شادی کا ادارہ ختم ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ مرد عورت شادی کے بغیر گرل فرینڈاور بوائے فرینڈ کی حیثیت سے ساتھ ساتھ رہتے اور آزادانہ جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں۔ عورتیں کئی غیر مردوں سے جنسی تعلقات رکھتی ہیں ٭ اوریہی رویہ مردوں کا بھی ہے۔
جدید مغربی تہذیب میں نکاح کی حیثیت وقتی رضامندی کو دی گئی ہے جو شادی سے پہلے حاصل ہو تو جنسی تعلقات میں کوئی مضائقہ نہیں اور نکاح کے بعد بھی اگر بیوی رضامند نہ ہو تو
_________________
٭ چونکہ مغرب میں مرد خود بھی کسی ایک عورت کو اپناتے نہیں اور اس تک محدود نہیں رہتے ، اس لیے وہاں بیوی ماں ، بہن اور بیٹی کے بارے میں غرت کھانے کا تصور بھی موجود نہیں رہا۔ مسلم معاشروں میں مرد و زن میں غیرت کے جذبہ کا پایا جانا اسی لیے انہیں اجنبی معلوم ہوتا ہے اور پاکستان میں گذشتہ برس غیرت کے خاتمے کے لیے قانون سازی کا مقصود و مدعا بھی یہی ہے۔ جبکہ غیرت ایک اسلامی جذبہ ہے اور مسلمان بے غیرت نہیں ہوتے ، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ےپ کو سب سے زیادہ غیرت مند قرار دیا ہے ، لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ انگریزی میں غیرت کا متبادل کوئی لفظ ہی موجود نہیں کیونکہ یہ جذبہ ہی وہاں اجنبی ہے۔