کتاب: محدث شمارہ 300 - صفحہ 116
طلاق پر منتج ہوئی۔ طاہرہ تقریباً چھ ماہ اپنے والدین کے گھر رہی اور پھر ایک دوسرے شخص سے نکاح کرنے کے بعد اس کے ساتھ رہنے لگی۔ اس نکاح کے تقریباً ڈھائی سال گزرنے کے بعد اس کے سابقہ شوہر نے اس کے خلاف نکاح پر نکاح کرنے کا مقدمہ درج کروایادیااور وہ تقریباً تین سال سے اپنے پانچ سالہ بیٹے اور شوہر کے ساتھ جیل میں ہے، وجہ صرف یہ ہے کہ اس کے پاس پہلے شوہر سے طلاق کا کوئی تحریری ثبوت موجود نہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس میں قصور کس کا ہے حدزناآرڈی نینس کا یامسلم فیملی لا آرڈی نینس ۱۹۶۱ء کا ؟