کتاب: محدث شمارہ 30 - صفحہ 39
کہ وہ خاص مواقع پر موقوف ہے اور اس لئے ان سے استدلال صحیح نہیں ہے۔ (ادارہ)
(۶) تعرّف
نام کتاب : تعرّف
مؤلف : امام ابو بکر بن ابو اسحاق البخاری الکلا باذی
مترجم : اکٹر پیر محمد حسن
صفحات : ۲۶۴
قیمت : ۱۵روپے
پتہ : المعارف داتا گنج بخش روڈ لاہور
عربی زبان میں تصوف کے اصول و مبادی پر کئی کتابیں لکھی گئی ہیں، مگر مقبولیت قشیری کے رسالہ اور ابو عبد اللہ عمرو بن عثمان مکی کی ’’قوت القلوب‘‘ کے بعد سب سے زیادہ ’’تعرف‘‘ کو حاصل ہوئی۔ یہ کتاب چوتھی صدی ہجری کے پہلے ربع میں لکھی گئی تھی۔ یہ وہ دور تھا جس میں غلط کار اور جعلی صوفیوں نے تصوف کو بدنام کر رکھا تھا۔ وہ اپنے غیر شرعی اعمال اور الحاد و زمذقہ کو تصوف کی آڑ میں پیش کرتے تھے۔ اور اپنے ظاہری زہد و عبادت سے لوگوں کی گمراہی کا سبب بن رہے تھے۔ اس زمانے میں منصور حلاج قتل ہوا تھا اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ تصوف حلقۂ علماء میں خلاف شریعت قرار دیا جائے گا ان حالات میں امام ابو بکر کلا باذی نے ’تعرف‘ لکھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ تصوف نہ صرف الحاد و زندقہ سے کوسوں دور ہے بلکہ صوفیاء کے عقائد و نظریات بعینہ وہی ہیں جو اہل سنت کے ہیں۔
’تعرف‘ کا عربی متن کئی بار شائع ہوا۔ برصغیر پاک و ہند میں مطبع نولکشور سے ۱۹۱۲ء میں مع شرح شائع ہوا۔ غیر مسلم مستشرقین میں سے آربری نے اپنی تصحیح و تحشیہ کے ساتھ ۱۹۳۳ء میں اصل متن شائع کیا اور پھر خود ہی انگریزی ترجمہ شائع کیا جو ۱۹۳۵ء میں کیمبرج یونیورسٹی پریس سے شائع ہوا۔ ابھی تک اردو زبان کا دامن اس گوہر بے بہا سے خالی تھا۔ ڈاکٹر پیر محمد حسن صاحب نے اردو ترجمہ کر کے یہ خلا پر کیا ہے۔
ڈاکٹر صاحب نے آربری کے نسخہ مطبوعہ نولکشور کے تقابلی مطالعہ کے بعد اردو ترجمہ کیا ہے اور یہ ترجمہ اس لحاظ سے زیادہ اہم ہے کہ تصحیح متن میں آبری سے جو غلطیاں ہوئی ہیں ان کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔