کتاب: محدث شمارہ 30 - صفحہ 31
کا مطلب غلط سمجھا۔ کمزور اور غلط احادیث پر اعتبار کیا۔
مفہوم احادیث کے تعین میں اختلاف ہے۔ احادیث کا مطلب صحیح نہیں سمجھا گیا۔ یعنی اخذ مطالب پر پس منظر کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
مطلب یہ ہے کہ تفقہ کے اصول میں سے کسی کی پابندی نہیں کی گئی لَآ اِکْرَاہَ فِیْ الدِّیْنِ کے معنی کی تفصیل جو علماء کے نزدیک معتبر ہے وہ اوپر آچکی ہے اور یقیناً اس آیت کا جو مطلب مؤلف ممدوح نے بیان فرمایا ہے وہ کسی کے نزدیک معتبر نہیں ہے۔
کمزور اور غلط احادیث پر اعتبار کے باب میں دو باتیں عرض ہیں ایک تو یہ کہ خود جناب مؤلف نے جن اقوال کا سہارا پکڑا ہے وہ ان احادیث سے بھی زیادہ ناقابلِ اعتبار، کمزور بلکہ غلط سلط اور فضول ہیں۔ تفصیل میرے مفصل مضمون میں ہے پھر یہ کہ کسی راوی کا محل نظر ہونا اس وقت تک ہے جب تک کہ وہ دوسرے قطعی دلائل، تعامل صحابہ اور اجماعِ امت کے خلاف ہو۔ کوئی شخص خواہ کتنا ہی ناقابلِ اعتبار ہو اگر وہ کوئی بات حقائق مسلمہ کے مطابق کہتا ہے تو اس کی تائید و توثیق کی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ جو احادیث اس باب میں آئی ہیں وہ بیشتر صحیح، متفق علیہ اور ناقابلِ تنقیح ہیں جن کے راویوں میں کہیں ضعف ہے اس کو نظر انداز کر دیا گیا ہے اور محدثین نے اسے بھی ناقابل جرح قرار دیا ہے اور یہ دعویٰ کہ مفہوم احادیث کے تعین میں اختلاف ہے بلاشبہ اختلاف ہے لیکن مقام حیرت ہے کہ اس باب میں کہ مرتد مستوجب سزائے موت ہے کسی کو اختلاف نہیں چنانچہ ایک حدیث بھی ایسی نہیں ہے جس سے اشارۃً یا کنایۃً بھی یہ مفہوم اخذ کیا جا سکے کہ کوئی مرتد مرد واجب القتل نہیں ہے۔ اختلاف اگر ہے تو صرف اس باب میں کہ مرتد کو توبہ کی مہلت دی جائے یا نہیں؟ اور کتنی مہلت دی جائے اور مرتدہ عورت کو کہاں تک اس باب میں مراعات دی جا سکتی ہیں؟
مؤلف کتاب نے محض اختلافی نکتوں پر اپنے دلائل کی بنا رکھی ہے۔ متفقہ فیصلہ کو نظر انداز کر دیا ہے لیکن احادیث کی تمام بحث میں کوئی ایک نظیر بھی ایسی نہیں ہے جس سے ظاہر ہو کہ کسی مرتد کو ارتداد کی حالت میں زندہ رہنے کا حق ہے۔ اختلاف کی صورت تطبیق یہ ہے کہ مرتد کو مہلتِ توبہ دی جائے تو بہتر ہے نہ بھی دی جائے تو چنداں مضائقہ نہیں۔ عورت کے لئے یہ حکم ہے کہ اگر مرتدہ سرکشی پر اتر آئے تو وہ بھی مستوجب قتل ہے ورنہ اسے قید میں رکھا جائے گا اور توبہ کر لے تو مرد و عورت دونوں کے لئے معافی کی اجازت ہے اور یہ تمام مسائل الفاظ و معانی قرآن و حدیث سے اخذ فرمائے گئے ہیں۔ (مسلسل)