کتاب: محدث شمارہ 30 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 30 مصنف: ڈاکٹر عبدالرحمٰن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور ترجمہ: فکر و نظر صدر، سپیکر اور وزیر اعظم پاکستان کے مستقل آئین کی روشنی میں مملکت پاکستان میں سب سے اہم اور اونچے عہدے اور منصب تین ہیں۔ صدر، سپیکر اور وزیر اعظم جو مستقل آئین کے تحت پہلی بار بالآخر ملک کو مل ہی گئے ہیں۔ اس لئے ہم بھی ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ان کو منتخب کر کے عوام نے ان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اگر وہ چاہیں تو اپنے عوام کی جائز اور بجا توقعات کی لاج بھی رکھ سکتے ہیں۔ ملکی آئین اور دستور میں ان تینوں کے مرتبہ، اختیارات اور حقوق کا جو تعیین کیا گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں، ایک دفعہ آپ بھی ان کا مطالعہ فرما لیں۔ تاکہ اس بات کے سمجھنے میں آپ کو آسانی ہو کہ، مملکت کی سیاسی آب و ہوا کیسی ہے اور اس کا رخ کدھر کو ہے یا بالآخر اس کا انجام کیا ہو گا؟ یہ تمام کوائف قومی اسمبلی کے پاس کردہ دستور اور آئین سے ماخوذ ہیں۔ اس وقت ہمارے سامنے ’اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین ۱۹۷۳ء ہے جو فاروق ملک کا ترجمہ کردہ ہے۔ ملکی آئین میں یہ تصریح کی گئی ہے کہ: ۱۔ صدر، جمہوریہ کے اتحاد کا مظہر ہو گا۔ ۲۔ اس کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔ ۳۔ صدر کوئی منفعت بخش ایسا عہدہ قبول نہیں کر سکے گا جو حکومت پاکستان کے تحت ہو۔ ۴۔ صدر پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا انتخاب نہیں لڑ سکے گا۔ اگر پہلے رکن ہو گا تو اس سے اس کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔ ۵۔ صدر پانچ سال تک اپنے منصب پر فائز رہ سکے گا۔ ۶۔ صدر اپنے فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشوروں پر عمل کرے گا اور وہ اس ضمن میں مشوروں کو تسلیم کرنے کا پابند ہو گا۔