کتاب: محدث شمارہ 30 - صفحہ 28
خیال قرآن مبین کے صریحاً خلاف ہے نہ تو الفاظ قرآن میں اس مفہوم کی تحدید ہے نہ اس کا حقیقی مفہوم یہ ہے اور نہ شانِ نزول سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ یعنی قرآن کا مطلب شاہ صاحب نے غلط بیان کیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اکراہ کے لغوی معنی اس کا حقیقی مفہوم اور شانِ نزول سب یہی کہتے ہیں کہ دین کے باب میں نہ جبر کرنا چاہئے نہ جبر کیا جا سکتا ہے اور نہ جبر کو جبر کہنا درست ہے۔ بہ ظاہر جناب مؤلف کافر اصلی اور کافر مرتد دونوں کو ایک ہی پلڑے میں رکھتے ہیں لیکن اس بنیادی غلطی کا فرق وہ خود بھی بلا دلیل محسوس کر سکتے ہیں کہ کسی ایک مسلمان کا مرتد ہو جاتا ہزار کافروں کی موجودگی کے مقابلہ میں زیادہ افسوسناک امر ہے۔ ہزاروں کافر ہمارے ارد گرد پھرتے ہیں جن کی موجودگی سے ہمیں وہ اذیت نہیں ہوتی جو ایک فرد مسلم کے کافر ہو جانے سے ہوتی ہے۔ بلاشبہ کفر ظلم ہے لیکن ارتداد سب سے بڑا ظلم ہے۔ کاش جناب مؤلف کو کوئی سمجھائے کہ ہزار مسلمان اپنی جان تک قربان کرنا گوارا کر لیں گے لیکن یہ گوارا نہ کریں گے کہ ایک مسلمان کو کافر بننے کی اجازت دے دی جائے۔ گویا ہزاروں مسلم جانوں کا یہ اتلاف اتنا عظیم نقصان نہیں ہے جتنا ایک فرد مسلم کا کافر بن جانا۔ مسٹر پرویز ہی کی یہ ہمت ہے کہ انہوں نے بے دھڑک یہ کہا ہے کہ ارتداد کوئی جرم ہی نہیں ہے حالانکہ اسلام میں اس سے بڑا کوئی جرم نہیں ہے۔ مقامِ افسوس ہے کہ پرویز کی تائید کا بیڑا ایک بہت بڑے مسلمان نے اُٹھایا ہے میں اس صورتِ حال کو ملک کی انتہائی بد قسمتی تصور کرتا ہوں۔
اس نکتہ کو خاص طور پر ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ بنفسہ کسی کافر کو اسلام لانے پر مجبور کرنا بھی جرم نہیں ہے کیونکہ اسے کسی بری بات پر مجبور نہیں کیا گیا۔ لیکن مملکت اسلامیہ میں اس کی سخت ممانعت اس لئے ہے کہ اسلام غداری اور نقضِ عہد کا سخت دشمن ہے۔ اسلام کے تمام عائلی، معاشی، معاشرتی، تمدنی اور سیاسی نظام کی بنیاد وفا کے عہد پر ہے اور جرائم کی تمام شاخیں ایک نقضِ عہد کی جڑ سے پھوٹتی ہیں۔ ہر غیر مسلم جو بحیثیت ایک رعایائے مملکت یا شہری کے کسی اسلامی ملک میں اقامت کرتا یا وارد ہوتا ہے اس کی جان، مال اور آبرو کی حفاظت کا عہد مسلمانوں نے کر رکھا ہے۔ قرآن و حدیث اس کی پابندی کو فرضِ الٰہی قرار دیتے اور نقص عہد کو قتل سے زیادہ فعل مذموم قرار دیتے ہیں۔ ہاں جب کفار عہد توڑتے ہیں تو پھر مسلمان بھی کسی کو نہیں چھوڑتے اور ہر شخص یہ سمجھ سکتا ہے کہ آزادی ضمیر غداری کی اجازت نہیں دیتا۔ یہی نقض عہد ہے جو ایک مسلمان کو بھی مستوجب قتل قرار دیتا ہے۔