کتاب: محدث شمارہ 30 - صفحہ 18
استاد عثمان الکعاک نے تبشیر یعنی عیسائی تبلیغ اور عیسائیت کے پرچار کے اقسام اور طریقہ پر سیر حاصل تبصرہ کیا۔ ۱۔ پہلی قسم ہے التبشیر الصریح یعنی صریح انداز میں کھلم کھلا عیسائیت کا پچار کرنا اس کے دو طریقے ہیں۔ ایک طریقہ علمی مناظرہ کا ہے۔ اس طریقہ سے عیسائیوں کو مطلق کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اسلام نہایت سادہ، منطقی اور آسانی سے عقل میں آنے والا مذہب ہے۔ اس کے برعکس عیسائیت کا ہر عقیدہ ایک گورکھ دھندا ہے۔ مسلمان علماء نے مناظرہ کی خدمت بڑی عرق ریزی اور خوش اسلوبی سے انجام دی ہے۔ سب سے پہلے ابن حزم نے اپنی کتاب ’الفصل بین الملل والنحل‘‘ میں اس کا حق ادا کیا۔ اس کے بعد عبد اللہ الترجمان کا نمبر آتا ہے جو تونس میں ’سیدی تحفہ‘ کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ یہ ابتداء میں بہت بڑے پادری تھے۔ انہوں نے جب اسلام کا مطالعہ کیا تو خدا نے ایسی ہدایت کی کہ مسلمان ہو کر عیسائیت کا دندان شکن جواب لکھا۔ ’پاسباں مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے‘ ان کی کتاب کا نام ہے ’تحفہ الادیب فی الردّ علی اھل الصلیب‘ یوں کہنا چاہئے کہ گھر کے بھیدی نے لٹکا ڈھائی۔ انہیں کے ساتھ ہندوستان میں جواد ساباط اور شیخ رحمت اللہ کے نام زندۂ جاوید ہیں جنہوں نے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مناظرات کا سلسلہ ہی ختم کر دیا۔ علمی مناظرہ کے مقابلہ میں دوسرا طریقہ تشکیک کا ہے۔ یہ طریقہ تحریر، تقریر اور تعلیم ہیں۔ استعمال کرتے ہیں اور مسلم نوجوانوں کو ان کے دین، تہذیب اور ثقافت ماضی اور مستقبل کی بابت شک میں ڈال دیتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ اسلامی نظامِ حیات فرسودہ ہو چا ہے۔ موجودہ دور میں مغربی نظام حیات اختیار کیے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ مسلمانوں میں بھی جمہوریت نہیں رہی۔ اسلام نے فقیروں اور مظلوموں کو صبر و شکر کی تلقین کر کے دبائے رکھا، علم میں ترقی کے لئے مسلمانوں کو قرآن کی زبان سے نجات حاصل کرنا پڑے گی۔ اس کے بعد وہ چاہے اجنبی زبانوں، انگریزی، فرنچ کی برتری قبول کر لیں چاہے ’’مادری زبان‘‘ کے تعصب میں پڑ کر اپنی وحدت کو پارہ پارہ کر لیں۔ بہر و صورت رنگ چوکھا آئے گا۔ اس طریقہ سے کوئی مسلمان عیسائی تو نہیں ہوتا۔ اتنا ہوتا ہے کہ وہ اسلام کو ’طوق گلو افشار‘ سمجھنے لگتا ہے۔ اسلام کو حقیر سمجھنے لگتا ہے۔ عیسائی مبلغ اس نتیجہ سے پوری طرح مطمئن ہیں اور یہ مسلمانوں کے لئے سمِ قاتل ہے۔ اس کے لئے عیسائی۔ مبلغ کتنے جتن کرتے ہیں، اس پر سے بحث ہوئی جس کا بیان آگے آئے گا۔ ’’تبشیر صریح‘‘ کبھی کبھی شمشیر و سنان کے بل بوتے پر بھی ہوئی ہے۔ صلیبی جنگیں اس کی سب سے نمایاں مثال ہیں۔ دھران (شمالی افریقہ)کے علاقہ میں اسپینی کافی عرصہ تک چھوٹے بچوں کو زبردستی