کتاب: محدث شمارہ 30 - صفحہ 14
کر دیتا ہے، پھر وہی ہوتا ہے جو ہو سکتا ہے۔ جتنا کسی غیر کی طرف بڑھیں گے، اتنی مسافت حق سے دور جا پڑیں گے۔ اعاذنا اللّٰہ وایاکم منھا ومن کل مکروہ
راہِ راست اسلام ہے، اللہ والے اس راہ کی مشعلیں ہیں، ان کی روشنی میں سفر حیات جاری رہا تو سفر ان شاء اللہ کامیاب رہے گا۔ اس راہ سے ہٹ کر جتنا سفر ہو گا، منزل اتنی دور ہوتی چلی جائے گی۔
اور بسا اوقات انسان اتنی دور نکل جاتا ہے کہ اسے ’’ضیاع منزل‘‘ کا ہوش اور احساس بھی نہیں رہتا۔ خدا کے ہاں اسی کا نام خَتَمَ اللہُ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ (ان کے دلوں پر اللہ کی مہر لگ گئی)ہے۔
ضیاعِ منزل کے دو سبب ہیں، یہودیت اور عیسائیت۔ یعنی اس معنی میں جو ہم نے ذکر کیا ہے! جتنے یہ اسباب مہلک ہیں، اتنے عام بھی ہیں۔ اور ان کی سنگینی سے اتنے ہم غافل بھی ہیں۔ اِنَّا للّٰہ!